آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین، ممبر فنانس، ممبر آئل اور مختلف ایڈوائزرز کی ماہانہ تنخواہوں کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

یہ انکشاف قومی اسمبلی میں گزشتہ روز اُس وقت ہوا جب رکنِ قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ کے سوال کے جواب میں کابینہ ڈویژن کے وزیر انچارج نے تحریری جواب جمع کروایا۔تحریری جواب کے مطابق اوگرا نے اپنی انتظامی میٹنگ نمبر 23-2022 کے دوران آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002 کی سیکشن 14 کے تحت مختلف ایڈوائزرز کی تقرری کی منظوری دی۔جواب میں بتایا گیا کہ چیئرمین اوگرا کی ماہانہ تنخواہ 15 لاکھ روپے مقرر ہے۔ چیئرمین کو ایس پی ایس (SPS) اسکیل میں رکھا گیا ہے، اور ان کی تنخواہ سے چار لاکھ ستانوے ہزار (497,000) روپے سے زائد ٹیکس کی کٹوتی کی جاتی ہے۔

اسی طرح اوگرا کے ممبر فنانس اور ممبر آئل کی ماہانہ تنخواہ 10 لاکھ چار ہزار 960 روپے ہے۔ ان کی تنخواہوں پر دو لاکھ ستتر ہزار 1500 روپے ٹیکس کی مد میں کاٹے جاتے ہیں۔اوگرا میں مختلف شعبوں کے لیے ایڈوائزرز بھی تعینات کیے گئے ہیں جنہیں بھاری معاوضے دیے جا رہے ہیں ڈاکٹر الیاس فضل کو بطور لاجسٹک ایڈوائزر کنٹریکٹ پر رکھا گیا ہے، جنہیں ماہانہ 8 لاکھ روپے معاوضہ دیا جا رہا ہے۔ ان کے پاس ڈاؤن اسٹریم سیکٹر میں 42 سال کا تجربہ ہے۔اعجاز سڈل کو ریفائنری ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے اور ان کی بھی ماہانہ تنخواہ 8 لاکھ روپے ہے۔بریگیڈیئر (ر) شہباز کو سیکیورٹی ایڈوائزر کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ ان کا فوجی کیریئر 35 سال پر محیط ہے، اور انہیں بھی 8 لاکھ روپے ماہانہ دیے جا رہے ہیں۔

ممبر قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے ایوان میں سوال اٹھایا کہ ایسے اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افراد کو دی جانے والی بھاری تنخواہیں عوامی وسائل پر بوجھ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اوگرا جیسے ریگولیٹری اداروں کے مالی معاملات کو مزید شفاف اور جوابدہ بنایا جائے۔

یہ انکشاف اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اوگرا جیسے ادارے میں اعلیٰ عہدوں پر موجود افراد کو خطیر مالی مراعات حاصل ہیں، جس پر عوامی نمائندے اور شہری سوال اٹھا رہے ہیں۔ ان معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ تنخواہوں اور مراعات کے تعین کے نظام پر پارلیمنٹ میں مزید بحث ہو۔

Shares: