معروف گلوکار سلمان احمد کو بشری بی بی پر تنقید مہنگی پڑ گئی۔ عمران خان نے سلمان احمد کو اپنی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نکال کر واضح کر دیا کہ وہ بالکل نہیں بدلے۔ پی ٹی آئی میں رہنے کے لیے عمران خان نے ایک نئی شرط متعارف کروا دی ہے، اور وہ شرط ہے "پنکی سے وفاداری”۔
عمران خان کی اہلیہ، بشریٰ بی بی، جنہیں اکثر "پنکی” کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، ان کا احترام اب پی ٹی آئی میں شامل ہونے کی پہلی اور سب سے اہم شرط بن چکا ہے۔ اس کے ذریعے عمران خان نے یہ پیغام دیا ہے کہ پارٹی کے اندر کسی بھی شخص کو بشریٰ بی بی کی عزت میں کمی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، چاہے وہ کتنی ہی اہم شخصیت کیوں نہ ہو۔عمران خان کا یہ فیصلہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ عمران خان کی سیاست میں اب ان کی اہلیہ کا مقام اور اثرورسوخ بھی اہم ہے۔ پارٹی کے اندر ہونے والے اس تبدیلی کے بعد، اگر کوئی رکن بشریٰ بی بی کی شان میں گستاخی کرتا ہے یا اس کی عزت میں کمی کرتا ہے، تو اسے فوری طور پر پارٹی سے باہر نکال دیا جائے گا۔
عمران خان نے ہمیشہ فوج اور ریاستی اداروں کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اور اس جماعت کے اندر اس بات کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے۔ یعنی آپ جتنا بھی فوج اور ریاستی اداروں کے مخالف ہوں گے، آپ پارٹی کے اندر اتنے ہی اہم رہنما بن سکتے ہیں۔ تاہم، اس کے ساتھ ساتھ بشریٰ بی بی کی "وفاداری” کو کوئی بھی شک کی نظر سے نہیں دیکھ سکتا۔پی ٹی آئی میں رہنے کے لیے اب یہ ضروری ہو چکا ہے کہ آپ فوج اور ریاستی اداروں کے مخالف ہوں اور بشریٰ بی بی کے ساتھ وفاداری کو شک کی نظر سے نہ دیکھیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس جماعت میں اپنے سیاسی موقف کے باوجود بشریٰ بی بی کی کرپشن اور اس کے کردار پر کسی بھی قسم کی تنقید سے بچتے ہوئے، اس کی تعریف میں قصیدہ پڑھنے کے پابند ہیں۔
عمران خان کے اقدامات سے واضح ہو چکا کہ اگر آپ بشریٰ بی بی کی حمایت میں کھڑے رہیں گے اور اس کی عزت میں کمی کرنے کی کوشش نہیں کریں گے، تو آپ صف اول کے رہنما بن سکتے ہیں۔ اس بات کی ایک زندہ مثال وہ شخصیات ہیں جو اس وقت پی ٹی آئی کے اندر موجود ہیں، جیسے کہ مشال یوسفزئی، صنم جاوید، جو بشریٰ بی بی کی "وفاداری” پر شک کیے بغیر اس کی حمایت میں کھڑی ہیں اور اس کی کرپشن یا دیگر معاملات پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔یہ شخصیات اس بات کو سمجھتی ہیں کہ اگر انہیں سیاسی طور پر آگے بڑھنا ہے تو انہیں بشریٰ بی بی کے ساتھ ہر حالت میں وفادار رہنا ہوگا، چاہے اس کے لیے انہیں اپنی ذاتی رائے یا نظریات کو پس پشت ڈالنا پڑے۔ یہی وجہ ہے کہ ان شخصیات نے بشریٰ بی بی کی کرپشن پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور اس کی شان میں قصیدہ خوانی کی ہوئی ہے۔
عمران خان نے اس فیصلے کے ذریعے اپنی جماعت کی سیاست میں ایک نیا زاویہ متعارف کروا دیا ہے۔ اس کے ذریعے انہوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر آپ پارٹی میں رہنا چاہتے ہیں، تو بشریٰ بی بی کی حمایت میں ہر حال میں کھڑے رہنا ہوگا، چاہے آپ کی ذاتی رائے کچھ بھی ہو۔یہ بات بھی اہم ہے کہ سلمان احمد کی پارٹی سے نکالے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے اندر ایک نیا معیار قائم ہو چکا ہے، جہاں بشریٰ بی بی کے ساتھ وفاداری کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ اس سے قبل عون چودھری نے بشری بی بی پر تنقید کی تو اس کو عمران خان نے پارٹی سے نکال دیا ۔ عثمان بزدار پر علیم خان نے تنقید کی تو اس پر پی ٹی آئی حکومت مین ہی نیب انکوائری شروع ہو گئی تھی