کراچی کی عدالت نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما سمی دین بلوچ اور دیگر ملزمان کو رہا کر دیا، تاہم پولیس نے سمی دین بلوچ کو احاطۂ عدالت سے دوبارہ گرفتار کر لیا۔
، پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما سمی دین بلوچ سمیت پانچ ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں پیش کیا۔ وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے تمام ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ تاہم، عدالت کی جانب سے ملزمان کی رہائی کے بعد پولیس نے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے تحت سمی دین بلوچ سمیت تمام ملزمان کو 30 دن کے لیے مینٹینس آف پبلک آرڈر (MPO) کی سیکشن 3 کے تحت گرفتار کر لیا۔
پولیس کی گرفتاری کے ردعمل میں وکلا نے سمی دین بلوچ کی گرفتاری کی مزاحمت کی، تاہم پولیس نے ایم پی او تھری کے تحت تمام ملزمان کو دوبارہ گرفتار کر کے 30 روز کے لیے جیل منتقل کر دیا۔
مزید برآں، محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ آئی جی سندھ کی سفارش پر سمی دین بلوچ سمیت پانچ افراد کو نظر بند کیا گیا ہے۔ ان افراد میں عبدالوہاب بلوچ، رضا علی اور دیگر شامل ہیں۔ محکمہ داخلہ کے مطابق یہ افراد سڑکوں کو بلاک کرنے اور دھرنے دینے کے لیے عوام کو اکسا رہے تھے۔محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ ان افراد کی موجودگی سے شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خطرہ تھا اور ان کی موجودگی عوامی مقامات پر امن و امان کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی تھی۔