8ستمبر کا دن پاکستان کی عسکری تاریخ میں ایک سنہری باب کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ دن ہمیں 1965ء کی جنگ میں پاک بحریہ کی جرات، حوصلے اور بے مثال پیشہ ورانہ مہارت کی یاد دلاتا ہے۔ جب پاک بحریہ نے دشمن کے دل میں ایسا خوف بٹھایا کہ وہ آج تک سمندر میں مکمل آزادی سے حرکت کرنے کی جرات نہیں کر سکا۔ دوارکا پر کیا گیا دلیرانہ حملہ ہو یا آبدوز ”غازی” کی خاموش مگر ہلاکت خیز موجودگی، ہر لمحہ اس قوم کے بیٹوں کی قربانی، مہارت اور بہادری کی ایک نئی داستان رقم کرتا ہے۔ یہی جذبہ، یہی ولولہ آج بھی پاک بحریہ کے ہر افسر اور جوان کے دل میں زندہ ہے۔ ایک ایسا عزم جو وقت کی کسوٹی پر مزید نکھر چکا ہے اور ایک ایسا وعدہ جو ہر چیلنج کے سامنے سینہ سپر ہے۔ آج پاکستان نیوی محض ایک عسکری قوت نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی، خود مختاری اور پیشہ ورانہ برتری سے آراستہ ایک ایسی قابلِ فخر بحری طاقت بن چکی ہے جس کی گونج نہ صرف بحیرہ عرب کی وسعتوں میں بلکہ عالمی بحری افق پر بھی سنائی دیتی ہے۔

جب 1965ء میں جنگ کا آغاز ہوا تو پاک بحریہ ایک نوآموز قوت تھی مگر اس نے محدود وسائل کے باوجود دشمن کے دانت کھٹے کر دیے۔ آبدوز ”غازی” نے بھارتی نیوی کو بحر ہند میں بند کر دیا، حتیٰ کہ بھارت نے اپنا طیارہ بردار جہاز ”وکرانت” سات سو کلومیٹر دور چھپا دیا۔ 8 ستمبر کو دوارکا پر حملہ ایک ناقابلِ یقین مگر مکمل طور پر کامیاب آپریشن تھا جس نے دشمن کی بحریہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ آج بھی یہ آپریشن دنیا کی بہترین بحری کارروائیوں میں شمار کیا جاتا ہے یہ معرکہ نہ صرف پاک بحریہ کی مہارت بلکہ دشمن پر اس کے خوف کی بھی علامت بن چکا ہے۔اسی شاندار روایت کو زندہ رکھنے کے لیے پاک بحریہ نے ہر دور میں نہ صرف اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا بلکہ سمندری دفاع کے نظریے کو وسعت دی۔ جدید جہازوں، آبدوزوں، میزائل سسٹمز، میری ٹائم نگرانی کے آلات اور فضائی صلاحیتوں سے لیس پاک بحریہ نہ صرف پاکستان کے ساحلوں کی محافظ ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ایک اہم میری ٹائم فورس کے طور پر تسلیم کی جا چکی ہے۔حال ہی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ میں بھارتی جارحیت کیخلاف افواج پاکستان کا آپریشن ”بنیان مرصوص” بھی پاک بحریہ کی جنگی تیاریوں اور چابکدستی کا ایک اور شاہکار ہے۔ اس آپریشن کے دوران نہ صرف دشمن کی سمندری جارحیت کو بروقت ناکام بنایا گیا بلکہ اس کے عزائم کو اتنی کاری ضرب لگی کہ وہ کھل کر سامنے آنے کی ہمت ہی نہ کر سکا۔ پاک بحریہ کے جنگی جہازوں اور فضائی یونٹس نے بھارتی بحریہ کی خفیہ نقل و حرکت کو بروقت پہچانا اور اس کے خلاف دفاعی پوزیشن سنبھالی۔ دشمن ہماری مشقوں کی خفیہ نگرانی کرتا رہا، مگر پاک بحریہ کی الرٹنیس نے اس کی ہر چال کو ناکام بنا دیا۔ یہ آپریشن اس امر کی واضح دلیل ہے کہ پاک بحریہ ہر ممکن چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ چاہے وہ روایتی جنگ ہو، ہائبرڈ وار ہو یا میری ٹائم اسٹریٹیجک تھریٹس، پاکستان نیوی ہر محاذ پر اپنی موجودگی اور برتری منوا چکی ہے۔ بلکہ ہر سال بحری امن مشقوں کے ذریعے دنیا کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ اگر جنگ مسلط کی گئی تو دشمن کو بحری راستوں میں بھی کہیں پناہ نہیں ملے گی۔

پاکستان نیوی نہ صرف دشمن پر عسکری میدان میں بھاری ہے بلکہ انسنایت کے محاذ پر بھی سب سے آگے ہے۔ دشمن، جو ہر بین الاقوامی فورم پر پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا، وہ بھارت جو سرحدوں پر اشتعال انگیزی، آبی جارحیت، مقبوضہ کشمیر میں ظلم، اور جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف رہتا ہے — اسی بھارت کے زخمی شہری کو جب سمندر کی بے رحم لہروں میں زندگی اور موت کی کشمکش کا سامنا تھا، تو مدد کے لیے جس ہاتھ نے اسے تھاما، وہ پاک بحریہ کا تھا۔ ایک ایسا لمحہ جہاں دشمنی نہیں، انسانیت جیت گئی۔ لائبیریا کے آئل ٹینکر سے موصول ہونے والی ہنگامی درخواست پر پاک بحریہ نے جس سرعت، مہارت اور خلوص کے ساتھ بھارتی عملے کے زخمی رکن کو ریسکیو کیا اور کراچی منتقل کر کے بروقت طبی امداد فراہم کی، وہ نہ صرف بحری پیشہ ورانہ اخلاقیات کا منہ بولتا ثبوت ہے یقینا یہ وہ برتری ہے جو صرف ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ ظرف، جذبے اور کردار سے حاصل ہوتی ہے۔ بھارت کے بے بنیاد الزامات کے بعد پاکستان نیوی کے اس عمل کو دیکھ کر دنیا کہہ اٹھی کہ پاکستان نیوی نہ صرف سرحدوں کی محافظ ہے بلکہ دلوں کی فاتح بھی ہے۔اب پاکستان نیوی کی صلاحیتوں کا اعتراف دشمن بھی کر نے پر مجبور ہو چکا ہے۔حالیہ پاک بھارت جنگ میں بھارت کو جب عبرتناک شکست کا سامنا ہوا اور اپنے عوام کے سامنے بری، بحری اور فضائی ہر محاذ پر شرمندگی اٹھانا پڑی تو بھارتی نیول چیف نے پاکستان بحریہ کی ”حیرت انگیز ترقی“ کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے جدید جنگی جہازوں، زیرِ تعمیر آبدوزوں اور تیز رفتار دفاعی منصوبوں پر تشویش کا اظہار کیا اور برملا اعتراف کیا کہ ہم اپنی پوری حکمت عملی ازسرنو ترتیب دے رہے ہیں۔ یہ گھبراہٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمن جان چکا ہے کہ وہ خود ”کتنے پانی میں ہے”۔یقیناً، پاک بحریہ ایک قابلِ فخر قومی قوت ہے جو نہ صرف بحیرہ عرب بلکہ دنیا کے دیگر بحری خطوں میں بھی پاکستان کے وقار اور سلامتی کی محافظ بنی ہوئی ہے۔

پاکستان نیوی کا کردار صرف جنگی محاذ تک محدود نہیں۔ میری ٹائم سیکیورٹی کے میدان میں بھی پاکستان بحریہ نے وہ خدمات انجام دی ہیں جنہیں عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ چاہے وہ قزاقی کے خلاف مشن ہوں، اقوامِ متحدہ کے امن مشن ہوں یا خطے میں سمندری تجارت کی حفاظت، پاکستان نیوی نے ہمیشہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ پاک بحریہ کی ”امن مشقیں ” دنیا کے مختلف اسٹریٹیجک سوچ رکھنے والے ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لاتی ہیں جوکہ دفاعی لحاظ سے ایک اہم پیش رفت ہے۔ پاک بحریہ کی موجودہ قیادت —چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف کی سربراہی میں نہ صرف عسکری میدان میں اصلاحات لا رہی ہے بلکہ جدید ٹیکنالوجی، سائبر ڈیفنس، اور نیول انٹیلیجنس جیسے شعبوں کو بھی وسعت دی جا رہی ہے ایئر وار کالج کراچی کے دورے کے دوران نیول چیف نے جدید عسکری تربیت اور ٹیکنالوجی کو مستقبل کی جنگوں میں کامیابی کی بنیاد قرار دیا اور بتایا کہ سطح آب، زیرِ آب اور فضائی شعبوں میں بحریہ کی جنگی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے پاک فضائیہ کی پیش رفت کو بھی سراہا، جس نے خطے میں دفاعی توازن کو نئی جہت دی ہے۔ نیول چیف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ پاکستان نیوی دشمن کے ہر حملے کو سیسہ پلائی دیوار کی طرح روکنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ان کی قیادت میں ”امن مشقیں ” محض دفاعی تیاریاں نہیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام ہیں کہ ہم ایک ذمہ دار اور پرامن ریاست ہیں، مگر اپنی سالمیت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے کہ اگر کوئی جارحیت کا سوچے گا، تو اسے سمندر کی گہرائیوں میں دفن کر دیا جائے گا۔

آج دنیا تیزی سے بلیو اکانومی کی طرف بڑھ رہی ہے، اور پاکستان جیسے جغرافیائی لحاظ سے اہم ملک کے لیے سمندر میں استحکام اور تجارت کا تحفظ نہایت ضروری ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ پاک بحریہ نے نہ صرف عسکری بلکہ معاشی سیکیورٹی کے لیے بھی مربوط اقدامات کیے ہیں۔ قومی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی کے استعمال، بندرگاہی تحفظ، اور میری ٹائم ٹریڈ روٹس کی سیکیورٹی میں پاکستان نیوی کا کردار قابلِ تحسین ہے۔ اب لمبی مسافتوں کا سفر منٹوں میں طے ہو رہا ہے، اور پانیوں پر قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کی نئی داستان لکھی جا رہی ہے۔ پاکستان بحریہ کی کہانی صرف توپوں، جہازوں اور آبدوزوں کی نہیں، بلکہ یہ قربانی، ہمت، جذبے اور غیر متزلزل حب الوطنی کی کہانی ہے۔ یہ وہ فورس ہے جس نے دشمن کے غرور کو خاک میں ملایا، سمندر کی گہرائیوں میں مادرِ وطن کے دفاع کی ایسی دیوار کھڑی کی جسے عبور کرنا دشمن کے لیے ایک خواب ہی رہے گا۔ 8 ستمبر کا دن ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ اگر آج ہم پرامن فضا میں سانس لے رہے ہیں تو اس کے پیچھے پاک بحریہ سمیت تمام مسلح افواج کی قربانیاں ہیں۔ پاکستان نیوی آج بھی اپنی شاندار روایات کے ساتھ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر ہر خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار کھڑی ہے۔ دشمن جتنا بھی طاقتور ہو، جب جذبہ ایمانی، حب الوطنی اور پیشہ ورانہ مہارت سے لیس جوان سمندر کی حفاظت پر مامور ہوں تو سمندر بھی ان کے لیے سر نگوں ہو جاتا ہے۔

Shares: