لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل ایکٹوسٹ صنم جاوید کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں انہوں نے اپنے نام کو پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالنے کی استدعا کی۔ درخواست کی سماعت جسٹس فاروق حیدر نے کی۔
عدالت نے رجسٹرار آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو پہلے متعلقہ فورم پر رجوع کرنا چاہیے تھا۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا تھا کہ درخواست گزار نے براہ راست ہائیکورٹ سے رجوع کیا، حالانکہ اس نوعیت کے معاملات میں متعلقہ فورم سے پہلے درخواست دائر کرنی چاہیے تھی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صنم جاوید کو پہلے متعلقہ فورم پر درخواست دائر کرنی ہوگی، اور اگر وہاں شنوائی نہیں ہوتی تو وہ پھر ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتی ہیں۔
صنم جاوید کی درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار کو سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں ملوث کیا گیا ہے اور صرف الزامات کی بنیاد پر کسی شخص کا نام پی سی ایل میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ حکومت نے بلا جواز صنم جاوید کا نام پی سی ایل میں شامل کر دیا ہے، جو ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کا نام پی سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جائے تاکہ وہ بیرون ملک سفر کر سکیں اور اپنی زندگی معمول کے مطابق گزار سکیں۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت کے لئے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ پہلے متعلقہ فورم سے رجوع کریں اور اگر وہاں پر کوئی شنوائی نہیں ہوتی تو دوبارہ ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتی ہیں۔