9 مئی 2023 کو پاکستان میں ہونے والے تشدد کے واقعات کے حوالے سے نگران حکومت کی جانب سے تیار کی گئی کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دو اہم رہنماؤں، چوہدری پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی کے نام شامل نہیں ہیں، حالانکہ ان دونوں رہنماؤں پر ان واقعات میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔
جنگ میں شائع خبر ،رپورٹ کے مطابق، فوجی تنصیبات پر حملوں میں پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے مبینہ کردار کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے، جن پر 9 مئی کے تشدد کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ تاہم، پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی کے نام اس رپورٹ میں شامل نہیں ہیں، جو ایک اہم سوال اٹھاتا ہے۔رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے درجنوں رہنماؤں نے مبینہ طور پر تشدد کی ترغیب دی اور اسے ریاستی اداروں پر ایک غیر معمولی حملہ قرار دیا ہے۔
نگران حکومت کی رپورٹ میں جن دیگر افراد کو 9 مئی کے واقعات میں ملوث قرار دیا گیا ہے ان میں حماد اظہر، زرتاج، مراد سعید، فرخ حبیب، علی امین گنڈاپور، علی زیدی، انعم شیخ، شاندانہ گلزار خان، کنول شوزب، سینیٹر اعجاز چوہدری، فیصل جاوید اور شہریار آفریدی شامل ہیں۔اس کے علاوہ، عمر ملک، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، جمشید اقبال چیمہ، زبیر نیازی، عمر چیمہ، حسان نیازی، عائشہ اقبال، عالیہ حمزہ، منزہ حسن، مسرت چیمہ، علیمہ خان، نوشین حامد، صداقت عباسی، واثق قیوم، عمر بٹ، جہانگیر بٹ، راجہ عثمان، عاطف قریشی، مسلم خان، ذیشان ممتاز، قیصر خان، زکی بٹ، ملک عابد، سیمابیہ طاہر، آصف محمود، طیبہ ابراہیم، شبانہ فیاض اور اظہر میر کے نام بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، حسیب نقوی، جمال چیمہ، بائو اکرام، شبیر مہر، علی اشرف مغل، مہر صادق، رضوان بٹ، عمر اشرف، انصار نت، نجف شیرازی، رانا زکاء اللہ، اسد اللہ پپّا، امجد علی خان، ملک احمد خان بچار، سلیم گل خان، امیر خان سوانسی، عالم خان، امین اللہ خان، خالد وزیر، عامر مغل، چوہدری جہانگیر، وجاہت سمیع، خالد خان، راجہ شاہد نواز، ملک عامر ڈوگر، سلیم اختر لبار، ندیم قریشی، خالد جاوید وڑائچ، خرم لیاقت اور زین قریشی کے نام بھی اس رپورٹ میں شامل ہیں۔
یہ رپورٹ اس وقت منظرِ عام پر آئی ہے جب پرویز الٰہی اور شاہ محمود قریشی 8 مئی سے منسلک قانونی لڑائیوں میں الجھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ان دونوں رہنماؤں کی عدم شمولیت نے سوالات کو جنم دیا ہے۔








