سنگین الزامات لگائے گئے پھر رہا کر دیا،کیا سوچے سمجھے بغیر کسی کو بھی اٹھا لیا جاتا ہے، سپریم کورٹ
سنگین الزامات لگائے گئے پھر رہا کر دیا،کیا سوچے سمجھے بغیر کسی کو بھی اٹھا لیا جاتا ہے، سپریم کورٹ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرنل(ر) انعام الرحیم کی رہائی کے حکم کے خلاف حکومتی اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جسٹس مشیرعالم اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے کی، اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کرنل انعام کو رہا کر دیا ہے لیکن وہ زیرتفتیش ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ کرنل انعام (ر) ہیں ان پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا اطلاق کیسے ہوتا ہے؟، انہیں عدالتی حکم پر رہا نہیں کیا گیا، ان پر فوج نے سنگین الزامات لگائے پھر خود ہی رہا کر دیا، کیا سوچے سمجھے بغیر ہی کسی کو بھی اٹھا لیا جاتا ہے؟
اس موقع پرایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کرنل انعام کی رہائی کی وجوہات الگ ہیں،جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ وجوہات کوئی بھی ہوں بات سنگین الزامات کی ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ واضح کر چکی سویلین کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، اس کے کورٹ مارشل کیلئے آئینی ترمیم درکار ہوگی، کرنل انعام کا کورٹ مارشل سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگا، سول نوعیت کے جرم پر کورٹ مارشل فوجی افسران کا بھی نہیں ہوسکتا، سول نوعیت کا جرم عام آدمی کرے یا فوجی، اس کا ٹرائل فوجداری عدالت کریگی جسے اختیار ہے کہ سول جرم میں جاری کورٹ مارشل کو روک سکے، کمانڈنگ آفیسر نے دلیل کیساتھ فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کورٹ مارشل ہونا ہے یا کیس عدالت میں جانا ہے۔
ڈائریکٹر لیگل وزارت دفاع برگیڈیئر فلک ناز نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو عدالت نے انہیں بات کرنے سے روک دیا،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپکی نمائندگی کیلئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل موجود ہیں، اجازت کے بغیر آپ عدالت کو مخاطب نہیں کر سکتے ، بات کرنے سے پہلے عدالت اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے اجازت لیں، عدالت خود آپ سے کچھ پوچھے تو ہی آپ جواب دے سکتے ہیں، آپکا کام ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی معاونت کرنا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا منظور کرتے ہوئے تین ہفتے کا وقت دے دیا او ہدایت کی کہ آرمی ایکٹ کی دفعہ 94,95 اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 549 پر تیاری کرکے آئیں، سویلین کے کورٹ مارشل سے متعلق نکتے پر بھی معاونت کریں.
واضح رہے کہ کرنل انعام لاپتہ افراد کا کیس لڑ رہے تھے کہ خود لاپتہ ہو گئے جس پر سپریم کورٹ میں درخؤاست دائر ہوئی اور سپریم کورٹ میں بتایا گیا کہ وہ اداروں کی تحویل میں ہیں، بعد ازاں انہیں رہا کر دیا گیا
لاپتہ افراد کے وکیل کی گمشدگی، سپریم کورٹ نے حکومت کو بڑا حکم دے دیا