ثانیہ زہرہ نے خود کشی نہیں کی بلکہ قتل ہوا،رپورٹ آ گئی

0
168
sania zahra

ثانیہ زہرہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی نے ثانیہ زہرہ کی خودکشی کی تردید کردی ہے

سی پی او ملتان کے مطابق پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی نے تمام ٹیسٹ رپورٹس جمع کرادی جس میں تصدیق کی گئی ہےکہ ثانیہ کی خودکشی کےکوئی شواہدنہیں ملے ،تمام ٹیسٹ اور تحقیقات ظاہرکرتی ہیں کہ یہ خودکشی کاواقعہ نہیں، رپورٹ کے مطابق ثانیہ کی گردن میں نہ سوجن تھی اور نہ ہی پھندہ لگنےسے لمبی ہوئی، پھندے کے لیے استعمال دوپٹے پر ثانیہ کے شوہر اور ساس کا ڈی این اے میچ ہوگیا ہے، ثانیہ کے ناخن سے ملنے والے سیمپل کا ڈی این اے بھی شوہر سے میچ کرگیا ہے، ثانیہ کےگلے میں موجود دوپٹہ موت کی وجہ نہیں بنا،گردن اورکندھے پر موجود زخم کا نشان دوپٹےکا نہیں ہے

خواتین کو قتل کر کے جرم چھپانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔عظمیٰ بخاری
دوسری جانب پنجاب کی صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ثانیہ زہرہ کیس میں قتل کو خود کشی کا رنگ دیا گیا، ثانیہ کو قتل کیا گیا ہے،یقینی بنائیں گے ثانیہ زہرہ کے لواحقین کو انصاف ملے، اب قتل کو خود کشی کا رنگ دینے کا زمانہ نہیں رہا، فرانزک لیب موجود ہے جو اس طرح کے معاملات ٹریس کرتی ہے، اب خواتین کو قتل کر کے جرم چھپانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب حناپرویز بٹ نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات میں ثابت ہو گیا کہ ثانیہ زہرا کیس ایک خودکشی کیس نہیں بلکہ مرڈر کیس تھا، ثانیہ زہرہ کو اس کے شوہر اور ساس نے خود قتل کیا، خودکشی ظاہر کرنے کیلئے جس ڈوپٹے کا استعمال کیا گیا اس سے ثانیہ زہرہ کے شوہر اور ساس کے ڈی این اے مل گئے۔ میری وزیراعلی مریم نواز نے اس کیس کو ایک ٹیسٹ کیس بنایا

پنجاب کے شہر ملتان میں 9 جولائی کو ثانیہ زہرہ کی لاش پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی تھی،سید اسد عباس شاہ کی بیٹی ثانیہ زہرہ کو قتل کر کے خود کشی کہا گیا ہے، ثانیہ زہرہ کے والد نے بیٹی کے خاوند علی رضا اور دیگر سسرالیوں پر قتل کا الزام عائد کیا تھا،لاش کو پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی دفن کر دیا گیا تھا تا ہم بعد ازاں علاقہ مجسٹریٹ سے قبر کشائی کی اجازت لی گئی اور لاش کے نمونہ جات حاصل کر کے فرانزک لیبارٹری لاہور بھجوائے گئے تھے.

مقتولہ ثانیہ زہرا کی والدہ اور والد سید اسد عباس شاہ کا کہنا ہےکہ انکی بیٹی نے خودکشی نہیں کی بلکہ اسے تشدد کر کے قتل کیا گیا ہے انہیں پولیس پر اعتماد نہیں ہے ، ان کی بیٹی حاملہ تھی اور دو کمسن بیٹوں کی ماں تھی، انہوں نے سوال کیا کہ وہ اپنی جان کیسے لے سکتی ہے،بعد ازاں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے ثانیہ کے قتل میں نامزد ملزم علی رضا کو گرفتار کر لیا تھا،علی رضا کو ملتان پریس کلب سے پریس کانفرنس کے بعد واپس جاتے ہوئے ابدالی روڈ سے گرفتار کیا گیا تھا، گرفتاری سے پہلے پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی رضا کا کہنا تھا کہ ثانیہ نے خود اپنے آپ کو لٹکایا ہوا تھا، یک طرفہ میرے اوپر الزامات لگائے جا رہے ہیں،سسر سے زیادہ ان کے پاس جائیداد ہے، سسر کے بیٹے نے خودکشی کی، کیا وہ بھی انہوں نے کروائی ، سسرال والے بلیک میلنگ کرتے ہیں، پولیس نے بے گناہ لوگوں کو پکڑ رکھا ہے

تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کی ثانیہ زہرہ نے 14 سال کی عمر میں شادی کی تھی اور ان کے خاندان میں خودکشی کے رجحانات کی تاریخ موجود ہے، ان کے بھائی نے بھی 6 ماہ قبل خودکشی کرلی تھی،

Leave a reply