سانحہ نو مئی میں جنرل باجوہ، فیض حمید اور عمران خان بھی ملوث ہیں.وزیر دفاع خواجہ آصف

0
90
khwaja asif

وزیر دفاع خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کے بانی اور سابق آرمی چیف جنرل باجوہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ نو مئی میں نہ صرف عمران خان بلکہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید بھی ملوث تھے۔ یہ انکشافات انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کئے.خواجہ آصف نے بتایا کہ نو مئی کے واقعات کو کوئی حادثاتی یا اچانک رونما ہونے والا واقعہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ان کے مطابق یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ تھا جس میں جنرل فیض حمید کا بھی کردار تھا، جو تحریک انصاف کے ساتھ گہرے روابط رکھتے تھے۔ انہوں نے فیض آباد دھرنے میں جنرل فیض حمید کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ فیض حمید نے سیاسی معاملات میں براہ راست مداخلت کی۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ عمران خان کا سیاسی سفر جنرل باجوہ اور فیض حمید کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عمران خان کا سیاسی گارڈ فادر جنرل باجوہ تھا، جبکہ جنرل فیض حمید کو وہ سیاسی چچا کہتے ہیں۔ خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ نو مئی کو پی ٹی آئی کے دفاتر سے لیپ ٹاپس اور موبائل فونز برآمد کیے گئے جن میں اہم معلومات موجود تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب شواہد اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ نو مئی کا واقعہ محض اتفاق نہیں تھا، بلکہ ایک منصوبہ بندی کا حصہ تھا جس میں فیض حمید اور عمران خان بھی شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ اور فیض حمید نے اپنے عہدے کے دوران طاقت کو خوب انجوائے کیا اور عمران خان کو بھی اس کا بھرپور فائدہ پہنچایا۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جب طاقت کا نشہ چلا جاتا ہے تو اس کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے، اور یہی حال ان تینوں کا تھا۔وزیر دفاع نے مزید دعویٰ کیا کہ عمران خان اور فیض حمید نے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سازشی ماحول کو ہوا دی، اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ گہرے تعلقات کو برقرار رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ہمیشہ سے ہی اسٹیبلشمنٹ کے سہارے پر تھے اور ان کا سیاسی مائی باپ آج بھی ملک سے باہر ہے۔خواجہ آصف نے پی ٹی آئی دور حکومت میں طالبان کو ملک میں بسانے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ طالبان کی آمد سے دہشت گردی کے واقعات دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے جنرل فیض حمید کا کابل میں چائے پینے والا واقعہ بھی یاد دلایا، جو طالبان کی حمایت کا مظہر تھا۔یہ انکشافات پاکستان کی سیاست میں ایک نیا موڑ لا سکتے ہیں، اور اس سے مستقبل کے سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

Leave a reply