سانحہ ماڈل ٹاؤن،دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر سماعت ستمبر تک ملتوی

0
33

سانحہ ماڈل ٹاؤن،دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر سماعت ستمبر تک ملتوی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹائون دوسری جے آئی ٹی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی

عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کی عدم پیشی کے باعث کیس کی سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کر دی،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی، پنجاب حکومت کے افسروں نے عدالتی حکم ہر عملدرآمد نہیں کیا، پنجاب حکومت کے افسروں کو رپورٹس اور بیان حلفی پیش کرنے کیلئے حتمی مہلت دی جاتی ہے، اگر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو ان افسروں کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں لارجر بنچ نے رضوان قادر سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، بنچ میں جسٹس محمد امیر بھٹی، جسٹس ملک شہزاد احمد خان، جسٹس عالیہ نیلم شامل ہیں،جسٹس اسجد جاوید گھرال، جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس فاروق حیدر بھی بنچ میں شامل ہیں

پراسکیوٹر جنرل پنجاب عارف کمال نون عدالت میں پیش ہوئے،قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل عدالت میں پیش ہوئے، وفاقی حکومت کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ پیش ہوئے، چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم مبشر زیدی بھی عدالت پیش ہوئے

درخواستگزاروں کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ، برہان معظم ملک ایڈووکیٹ پیش ہوئے، سانحہ ماڈل ٹائون متاثرین کی طرف سے بیرسٹر علی ظفر اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ بھی عدالت پیش ہوئے

اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواستگزاروں کی طرف سے گزشتہ ایک سال کے دوران ایک بار بھی ملتوی کرنے کی استدعا نہیں کی گئی، درخواستگزاروں کے وکیل زاہد بخاری سخت بیمار ہیں اور ہسپتال داخل ہیں، سماعت ملتوی کی جائے،

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تو پھر آپ طے کر لیں کب اس کیس کی سماعت کرنی ہے، پھر اس کیس کو گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد رکھ لیں اور 4 سماعتوں میں کیس کا فیصلہ کر دیں، پراسکیوٹرجنرل پنجاب نے کہا کہ چیف سیکرٹری پنجاب اور ایڈیشنل سیکرٹری ہوم نے جے آئی ٹی رپورٹ عدالت میں پیش کر دی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ ہم نے دونوں افسروں کا بیان حلفی مانگا تھا، کیا اس وقت کی حکومت کے کس آدمی نے ایڈووکیٹ جنرل کو دوسری جے آئی ٹی بنانے کی ہدایت دی تھی، لاء افسروں کو ٹیلی فون ہدایات دیتے رہیں اور بعد میں انکار کر دیں،

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کو ادھر ادھر نہیں ہونے دیں گے، بیان حلفی اسی وجہ سے مانگا ہے کہ اگر غلط بیانی کی گئی تو کارروائی کریں گے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پراسکیوٹر جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ بیان حلفی کہاں ہے ان افسروں کا ، ہراسکیوٹر جنرل پنجاب عارف کمال نون نے کہا کہ سر مجھے کہا گیا تھا جو میں نے بیان کر دیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ نے قانونی بات کرنی ہے نہ کہ انکی کہی ہوئی بات کرنی ہے،

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پراسکیوٹر جنرل پنجاب پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ پراسکیوٹر جنرل پنجاب ہیں، آپ افسروں کی کٹھ پتلی نہیں ہیں، جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ آپ نے عدالتی حکم پر سپریم کورٹ میں دی گئی درخواست کی کاپی بھی پیش نہیں کی،

جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے سانحہ ماڈل ٹائون متاثرین کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 8 مہینے ہو گئے آپ سے ایک رپورٹ تیار نہیں ہو سکی،

درخواستگزار نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے 3 جنوری کو نئی جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، فوجداری اور انسداد دہشتگردی قوانین کے تحت ایک وقوعہ کی تحقیقات کیلئے دوسری جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی،سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے، سانحہ ماڈل ٹائون کے 135 گواہوں میں سے 86 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں،سانحہ ماڈل ٹائون پر ایک جوڈیشل کمیشن اور ایک جے آئی ٹی پہلے ہی تحقیقات کر چکے ہیں،فوجداری قوانین کے تحت فرد جرم عائد عائد ہونے کے بعد نئی تفتیش نہیں ہو سکتی، نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات سے سانحہ ماڈل ٹائون کا ٹرائل تاخیر کا شکار ہو جائیگا،سپریم کورٹ نے بهی اپنے فیصلے میں نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم نہیں دیا، سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے،

درخواستگزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی نئی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے، سانحہ ماڈل ٹائون کی جے آئی ٹی کو فوری طور پر کام کرنے سے روکا جائے،

عدالت پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی نئی جے آئی ٹی کو کام سے روک چکی ہے،پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی

Leave a reply