وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نےخیبرپختونخوا حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دریائے سوات میں کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم کشتی یا کوئی ریسکیو اسٹیشن ہی بنا دیتے۔-
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سانحہ سوات کے حوالے سے کہا کہ یہ واقعہ مکمل طور پر روکا جا سکتا تھا، لیکن نااہلی اور غفلت نے قیمتی جانیں لے لیں، خیبرپختونخوا حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں تو پھر حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتے؟ اگر دریائے سوات میں کچھ نہیں کر سکتے تو کم از کم کشتی یا کوئی ریسکیو اسٹیشن ہی بنا دیتے، یہی وہ لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ میاں صاحب کا جہاز کھانا بھجواتا ہے، لیکن میرے پاس ثبوت موجود ہیں کہ خیبرپختونخوا کے ہیلی کاپٹرز میں بھی کھانے رکھے جا رہے تھے۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ2022 میں بھی لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے، تب بھی صرف علیمہ خان کو بچانے کے لیے ایک طیارہ اڑایا گیا ریسکیو 1122 ان کے لیے صرف اس وقت استعمال ہوتی ہے جب سوات پر چڑھائی کرنی ہو اللہ تعالیٰ زندگی دیتا ہے، لیکن وہ حکمرانوں سے بھی پوچھے گا کہ ان کی ذمہ دار یوں میں کتنی کوتاہی کی گئی یہ لوگ مرنے نہیں گئے تھے، سیر کرنے گئے تھےدریائے سوات پر ایسے واقعات بار بار ہو رہے تھے، لیکن پھر بھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
سانحہ سوات،ذمہ دارکون، تحریر:ملک سلمان
عظمیٰ بخاری نے دریائے سوات کے اطراف تجاوزات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ سب کس کی پرچی پر بنائے گئے؟ اور جو فنڈز خیبرپختونخوا حکومت کو ملے، ان کا فوری آڈٹ ہونا چاہیے اگر ایسا واقعہ خدانخواستہ پنجاب میں پیش آتا تو یہاں کے لوگ اور حکومت رات دن ایک کر دیتے مری کے سانحے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے اس واقعے کے بعد فوراً اقدامات کیےسوات اور خیبرپختونخوا کے عوام اب باہر نکل رہے ہیں، اور انہیں بھی اب احساس ہو رہا ہے کہ ان کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے۔
پنجاب حکومت کا ”صحت کارڈ“ کی سہولت بند کرنے کا فیصلہ