سارا انعام قتل کیس،عدالت 14 دسمبر کو فیصلہ سنائے گی

0
157

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کی،سیشن جج ناصر جاوید رانا سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ 14 دسمبر کو سنائیں گے۔ ملزمہ ثمینہ شاہ کے وکیل نثار اصغر نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمہ ثمینہ شاہ پر الزام ہے، جائے وقوع پر موجود تھیں، ملزم کی معاونت کی، ملزمہ پر الزام صرف سارہ انعام کے قتل کی معاونت تک کا ہے، 342 کے بیان میں ملزمہ ثمینہ شاہ کی معاونت کا کوئی ثبوت نہیں، سارہ انعام کے قتل سے متعلق ثبوت ثمینہ شاہ کی معاونت ثابت نہیں کرتے، پولیس نے جتنے بھی ثبوت اکٹھے کیے، ثمینہ شاہ کے خلاف کوئی نہیں جاتا، جتنی بھی تصاویر بطور ثبوت سامنے آئیں، ان میں ثمینہ شاہ کی موجودگی نہیں۔ ثمینہ شاہ کا ڈی این اے سیمپل نہیں لیا گیا، جب ثمینہ شاہ کے خون کا سیمپل نہیں لیا گیا تو ڈی این اے رپورٹ سے تعلق کیسا، پولیس کی فارنزک ٹیم جائے وقوع سے عموماً فنگر پرنٹس حاصل کرتی ہے، پراسیکیوشن نے جائے وقوع سے لی گئی کوئی فنگر پرٹس کی رپورٹ عدالت میں جمع نہیں کرائی، پراسیکیوشن نے ایک ہی دن شاہ نواز امیر کے والد ایاز امیر اور والدہ ثمینہ شاہ کو مقدمے میں نامزد کیا۔ وکیل نثار اصغر نے حتمی دلائل مکمل کرتے ہوئے ثمینہ شاہ کو کیس سے بری کرنے کی استدعا کر دی،پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی نے کہا سارہ انعام کو صرف ایک انجری ہوئی لیکن حقیقتاً متعدد انجریز ہوئیں، طبی رپورٹ کے مطابق تشدد کی وجہ سے سارہ انعام کی موت واقع ہوئی، صرف سر کے زخم کی بات نہیں، سارہ کی لاش پر تو متعدد زخموں کے نشانات تھے، سارہ انعام کے صرف سر کے پچھلے حصے پر 7 زخم تھے، شاہ نواز امیر سارہ انعام کو رات بھر ٹارچر کرتا رہا۔ طبی رپورٹ کے مطابق سارہ انعام کی موت متعدد فریکچرز اور انجریز کے باعث ہوئی، موت کی وجہ حرکتِ قلب بند ہونا نہیں سر پر متعدد زخم تھے، شاہ نواز امیر کا ڈی این اے سارہ انعام کے ساتھ میچ ہوا، ساتھ رہنے کی بات ثابت ہو گئی، کسی تیسرے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا یعنی کسی اور پر قتل کا شک نہیں کیا جا سکتا، 27 ستمبر کو سارہ انعام کی شناخت نہیں ہو سکی، 28 ستمبر کو والدین آئے اور شناخت ہوئی، جائے وقوع کی تصاویر شاہ نواز امیر کے موبائل سے بنائی گئی ہیں، 23 ستمبر کو شاہ نواز امیر نے اپنے والدین کو میسیج کیا کہ مجھے سرینڈر کر دینا چاہیے، سارہ رات کو پہنچی، ساتھ کھانا کھایا اور صبح پتہ ہی نہیں ہمیں کہ وہ واش روم میں ہیں، ڈمبل کے سیمپل پر ڈی این اے سے شاہ نواز امیر اور سارہ انعام کی موجودگی ظاہر ہوتی ہے، شاہ نواز امیر اور ثمینہ شاہ کی جائے وقوع پر موجودگی ثابت ہو چکی جو انکاری نہیں، ملزم کے والد ایاز امیر جائے وقوع پر موجود نہیں تھے، والدہ موجود تھیں۔

Leave a reply