سرائیکی دھرتی کے خوبصورت لوک گیت

سرائیکی دھرتی کے خوبصورت لوک گیت
تحقیق و تحریر: ڈاکٹر محمد الطاف ڈاھر جلالوی
altafkhandahir@gmail.com
قسط کا خلاصہ
سرائیکی لوک گیتوں کی اقسام اور ان کی مثالیں
سرائیکی لوک گیتوں کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، جن میں ہر قسم انفرادیت اور جذبے کی حامل ہے:
لولی (لوری): ماں کی ممتا کے رس سے بھرے گیت،جو نومولود بچوں کے لیے گائے جاتے ہیں، مثلاً:
"لولی دیندی تھیندی ماء واری،اکھیں تے رکھدی تیڈی جند پیاری”
"الا اللہ ،اللہ ہو مٹھا توں ،الا اللہ،اللہ ہو مٹھا توں”
شادی کے گیت: شادی کی تقریبات میں خواتین کے گائے جانے والے گیت، جن میں خوشی اور محبت کا اظہار ہوتا ہے، جیسے
"پوپا میں پیساں تے پا ٹھمکیساں،ونج کے ڈیکھیساں یار سجن کوں”
دھرتی کے گیت: یہ گیت فصلوں کی کٹائی، درگاہوں کی زیارتوں، اور روزمرہ زندگی کی عکاسی کرتے ہیں، جیسے:
"آچنوں رل یار پیلھوں پیکیاں نی وے”
روحانی گیت: یہ گیت مذہبی اور روحانی جذبات کی عکاسی کرتے ہیں، مثلاً:
"جیوے جیوے سید جلال قطب کمال،جھولے جھولے لال دم مست قلندر”
دوسری قسط
عام طور پر سرائیکی لوک گیت ” سہرے ” کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔جس میں سرائیکی لوک گیت ٹہر کو روحانی عقیدت کی عظمت وفیض سمجھا جاتا ہے۔دکھ تکلیف کو ٹالنے کے لیے سرائیکی لوک میلوں کے موقع پر صوفیاء کرام کی امن پسند درگاہیں پر لوگ اپنی امیدیں، خواہشات اور آسوں کی تکمیل کے لیے منقبت پیر مرشد لوک گیت کی شکل میں گاتے اور روحانی فیض پاتے ہیں۔

پہلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
سرائیکی دھرتی کے خوبصورت لوک گیت
برصغیر پاک وہند میں اولیاء اللہ کرام سے بے پناہ محبت میں لوک گیت سہرے گاکر اپنی خوشیاں منت منوتیاں پوری کرتے ہیں۔سرائیکی دھرتی تصوف سے مالامال ہے۔اوچ شریف، ملتان شریف، کوٹ مٹھن شریف، سخی سرور شریف،تونسہ شریف،خانگاہ شریف، پاک پتن شریف،چشتیاں شریف، درگاہ شور کوٹ باہو سلطان، چنن پیر،شاہ جیونہ شریف روحانی آستانے سرائیکی لوگوں کے امن و امان کے روشن مراکز ہیں۔میرے روحانی مرشد کامل حضرت سید شیر شاہ جلال الدین حیدر سرخ پوش بخاری علیہ الرحمہ اوچ شریف برصغیر پاک وہند سرائیکی وسیب تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاولپور کی مشہور منقبت سرائیکی لوک سہرا گیت۔
"جیوے جیوے سید جلال قطب کمال، جھولے جھولے لال دم مست قلندر،سہون دی سرکار دم مست قلندر،پیر سید سرخ پوش بخاری جلال دم مست قلندر”۔۔۔۔۔

سرائیکی لوک گیت درحقیقت سرائیکی صحراء و جنگل میں پیدا ہونے والے پھول ہوتےہیں جو اپنے رنگوں،خوبصورتی اور خوشبو سے ہر کسی کا دل موہ لیتے ہیں۔یہ دھرتی سے جنم لیتے ہیں اور دھرتی واسیوں کے ہاتھوں پھلتے پھولتے ہیں۔اور پھر ایسا سایہ بن جاتے ہیں کہ ان کے سائے میں بیٹھنے والے یعنی اس گیت کو سننےوالوں کی ساری تھکن اتار دیتے ہیں۔یہ دیہاتی لوگوں کے سیدھے سادے دلوں سے نکلے جذبوں کا خوبصورت ترین اظہار اور آنکھوں کے موتی ہیں جو گیت کے خوبصورت بول بن ہار کا روپ دھارجاتے ہیں۔

ان گیتوں میں معصوم لوگوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کے رنگ اور ان کی بھولی بھالی امنگوں اور خواہشوں کے سائے لمبے ہوتے نظر آتے ہیں۔جو پوری نہیں ہو سکتیں اور اداس نم دلوں کیلئے سرخ خون رنگ بن جاتی ہیں۔اکثر لوک گیتوں میں کئی مقامات پر زندگی کی سچائیاں ایسی سادگی اور محاورے دار موتیوں جیسی بولی میں جڑی ہوتی ہیں کہ وہ دلوں کو موہ لیتی ہیں۔

یہ گیت نسل در نسل،پیڑھی در پیڑھی یادوں کے رومانس میں چلے آرہے ہیں۔یہ خوشیوں و محبت بھرے لوک گیت خوبصورتی سے گزرے وقت کی یاد تازہ کرکے آنے والی نسلوں کو پیار بھرا پیغام پہنچا نےکی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ہر لمحہ یاد گار بنانےاورہمیشہ دل و دماغ کو تروتازہ رس بھرا رکھتے ہیں۔سرائیکی وسیب میں پیدائش پر اولاد کی خوشی کے سہرےگیت،شادی خانہ آبادی مبارک کے خوبصورت گیت،بیٹی دلہن کی ڈولی کے موقع کےسہرے،جھوک جنج کی واپسی کے گیت،پکھیوں کےگیت،مہندی،جاگے،جھمر،چرخے،چھلے،ڈھولے،ڈوہڑیہ گیت فصلوں کے گیت، درگاہ پیر فقیر کی زیارتوں کے گیت،ساون کی خوش کےسہرے،سگن،فصلوں،کھیلوں،لوری یا لولی،ماہیے،میل میلاپ،ہجر وصال،دھرتی وغیرہ کے گیت رائج ہیں۔ہماری تہذیب و تمدن،رہن سہن،ثقافت کی بھرپور انداز میں عکاسی کرتے ہیں۔

شہری زندگی میں تو یہ آہستہ آہستہ یہ رسمیں،رواج ریتیں معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔لیکن دیہاتی سادہ مٹھاس بھری زندگی اور ماحول نے ابھی بھی کسی حد تک ان صدیوں پرانی رسوم و رواج اور ریت روایت نے لوک گیتوں کو زندہ رکھا ہوا ہے۔۔ جاری ہے

Comments are closed.