سردار غلام عباس کیوں قبول نہیں۔۔۔!

سردار غلام عباس کیوں قبول نہیں۔۔۔!!!

تحریر :شوکت علی ملک
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ سردار غلام عباس خان چکوال کی سیاست میں ایک بڑا نام ہے اور ان کا چکوال کی سیاست میں ہمیشہ کلیدی کردار رہا ہے، مگر آمدہ عام انتخابات میں ن لیگ کی جانب سے سردار غلام عباس خان کو این اے 59 سے ٹکٹ جاری کرنے کا متوقع فیصلہ این اے 59 کی عوام قبول کرنے کو تیار نہیں، اس کی کئی ایک وجوہات میں سے سب سے اہم وجہ سردار غلام عباس خان کا مختلف مواقع پر ضلع تلہ گنگ کی مخالفت کرنا ہے، جس کا کئی ایک پلیٹ فارم پر سردار غلام عباس خان برملا اظہار بھی کرچکے ہیں، اسی طرح ایک موقع پر مقامی صحافی کی جانب سے ضلع تلہ گنگ کی بحالی بارے سوال کو بھی سردار صاحب نے غیر ضروری قرار دے کر جواب دینا بھی مناسب نہیں سمجھا جوکہ تلہ گنگ کی ضلعی حیثیت بارے ان کی ناپسندیدگی کا منہ بولتا ثبوت ہے،

یہی وجہ ہے کہ این اے 59 اور خصوصاً تلہ گنگ اور لاوہ کی عوام کو سردار غلام عباس خان کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں، اس کی ایک اور وجہ گزشتہ کئی ادوار میں موصوف کی جانب سے ترقیاتی کاموں اور دیگر حوالوں سے تلہ گنگ و لاوہ کو نظر انداز کرکے چکوال کو ترجیح دینا بھی ہے، یہی وجہ ہے کہ تلہ گنگ و لاوہ کی باشعور عوام اب کسی بھی متعصبانہ سوچ کے حامل امیدوار کو ہرگز قبول کرنے کےلیے تیار نہیں ہے، جس کا بعض عوامی حلقوں کی جانب سے برملا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

تاہم دوسری جانب تلہ گنگ و لاوہ کے کئی ایک مقامی لیگی رہنما اور کئی ایک اہم ترین ن لیگی دھڑے بھی سردار غلام عباس خان کو این اے 59 سے بطور امیدوار نامزد کرنے کے پارٹی فیصلے کو قبول کرنے کےلیے تیار نہیں، جس سے ن لیگ کا ووٹ بینک بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے،

جبکہ ادھر سردار غلام عباس خان کو این اے 59 سے پارٹی ٹکٹ جاری ہونے پر سابق ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن گروپ جن کا حلقے میں بھاری ووٹ بینک ہونے کیساتھ ساتھ ایک تگڑا دھڑا موجود ہے، وہ بھی پارٹی فیصلے سے دلبرداشتہ ہوکر آزاد حیثیت میں انتخابی میدان میں اتر سکتا ہے جس کے قوی امکانات پائے جارہے ہیں اور سلسلے میں متبادل حکمت عملی اپنانے کےلیے سردار ممتاز گروپ کی جانب سے اندرون خانہ مشاورت کا سلسلہ بھی جاری ہے،

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت گراؤنڈ ریئیلٹیز کو پرکھے بغیر اور حلقے کی عوام کی سوچ اور نظریے کے عین برعکس این اے 59 سے سردار غلام عباس خان کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے پر تلی ہوئی ہے، جس کا خمیازہ پارٹی کو آنے والے انتخابات میں سیٹ گنوانے کی صورت میں بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

Leave a reply