29/30 اکتوبر 2025 کی شب، پاک افغان سرحد کے قریب ایک مسلح گروہ کی حرکت سیکورٹی فورسز نے محسوس کر کے بروقت کارروائی کی، جس کے نتیجے میں دراندازی کی کوشش کو موثر طریقے سے ناکام بنایا گیا اور چار خوارج مارے گئے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک شدگان میں اس گروہ کا اہم کمانڈر امجد عرف مزاہم بھی شامل ہے جو ‘فِتْنَہِ الخوارج’ کے رہبَرِی شُورَا کا سرِ فہرست رُکن بتایا جاتا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز نے حساس انٹیلی جنس پر مبنی معلومات کی بنیاد پر علاقے میں چوکیوں اور کمینوں کا اہتمام کیا ہوا تھا، جس کے باعث خوارج کی دراندازی کی کوشش کو بروقت نشانہ بنایا گیا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ یہ کارروائی عین نشانے بازی اور پروفیشنل انداز میں انجام پائی جس سے حملہ آوروں کے ٹھکانے تباہ ہوئے اور چار دہشت گرد مارے گئے۔
مارے جانے والے کمانڈرز میں ‘کمانڈر امجد’ بھی شامل ہے جو مقامی سیکیورٹی اداروں کے لحاظ سے ہائی ویلیو ٹارگٹ تھا۔ امجد کو فِتْنَہ الخوارج کا نائب اور نور ولی کا دستِ راست بتایا جاتا ہے۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس پر پانچ ملین پاکستانی روپے کا سرِ انعام مقرر کیا ہوا تھا، کیونکہ وہ طویل عرصے سے افغان سرزمین میں مقیم رہ کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور حمایت میں ملوث رہا۔
فِتْنَہ الخوارج کی قیادت جو افغانستان میں بسر کر رہی ہے، وہ سرحدی دراندازیوں کا منصوبہ بندی کر کے اپنے خوارج کی حوصلہ افزائی اور بااثر دکھانے کی کوشش کر رہی ہے، خاص طور پر اس سے پہلے کی سیکورٹی آپریشنز کی وجہ سے ان کے مورال میں کمی آئی تھی۔ بیان میں عبوری افغانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر ایسی تنظیموں کے ٹھکانوں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے تا کہ پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کی سازشیں رکی جائیں۔
سیکیورٹی فورسز نے کہا ہے کہ واقعے کے بعد علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی بقیہ خوارج کو ہٹایا جا سکے۔ اس حوالہ سے حکومت اور فورسز نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ "عزمِ استحکام” کے تحت وفاقی اپیکس کمیٹی برائے نیشنل ایکشن پلان کے منظور کردہ وژن کے مطابق برمحل اور مستقل کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی تاکہ بیرونی سرپرستی یافتہ دہشت گردی کے خاتمہ کو ممکن بنایا جا سکے۔
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک سیکیورٹی فورسز اپنے سرحدی دفاع کے عزم میں ثابت قدم ہیں اور قومی حدود کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائیں گے۔ سیکیورٹی ذرائع نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ وہ بھی مقامی فورسز کے ساتھ تعاون جاری رکھیں اور مشکوک افراد یا سرگرمیوں کی اطلاع فوراً متعلقہ اداروں کو دیں۔











