بچوں کی سمگلنگ،صارم برنی پر درج مقدمے کی تفصیلات

صارم برنی نے آخری مرتبہ حیا نامی بچی امریکا بھیجی تھی وہ بچی مبینہ طور پر اس کے والدین سے 10 لاکھ روپے میں خریدی گئی تھی
0
120
sarim barni

گزشتہ روز انسانی سمگلنگ کیس میں گرفتار صارم برنی پر مقدمے کی تفصیلات سامنے آ گئیں، صارم برنی کی اہلیہ کو بھی ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات میں شامل کئے جانے کا امکان ہے، صارم برنی نے اپنی غلطی بھی تسلیم کرلی ہے

صارم برنی ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ صارم برنی کیخلاف ایف آئی اے کے ہیومن ٹریفکنگ سیل میں پاکستان سے بچوں کی امریکا اسمگلنگ کے الزام میں پہلی ایف آئی آر 26/2024 درج کی گئی ہے، درج مقدمے میں حیا نامی نومولود بچی کو امریکا میں سمگل کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، مقدمے کے مطابق ملزم صارم برنی نے گزشتہ ایک برس میں کم از کم بیس نومولود بچوں کو امریکی والدین کو گود دینے کے نام پر امریکا میں اسمگل کیا،جو بچے سمگل کئے گئے ان میں سے 15 لڑکیاں اور پانچ لڑکے تھے،

صارم برنی کے خلاف امریکی ادارے بھی متحرک ہیں اور تحقیقات کر رہے ہیں، امریکی شکایت پر ہی صارم برنی کو گزشتہ روز امریکا سے پاکستان واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا،صارم برنی کو ان کے حالیہ دورہ امریکا کے دوران امریکی حکام نے سرویلنس میں رکھا تھا اور ان سے دو بار پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔ صارم برنی کی جانب سے امریکا منتقل کیے گئے بچوں کا ریکارڈ سفارت خانے سے ایف آئی اے حکام کو فراہم کیا گیا ہے، حکام کے مطابق” ٹرسٹ کی دستاویزات میں صارم برنی کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی بینیفشری ہیں، سندھ حکومت سے دستاویزات کی تصدیق کے بعد صارم برنی کی اہلیہ عالیہ کو بھی مقدمے میں نامزد کیا جا سکتا ہے”۔

ایف آئی اے کے مطابق صارم برنی نے آخری مرتبہ حیا نامی بچی امریکا بھیجی تھی وہ بچی مبینہ طور پر اس کے والدین سے 10 لاکھ روپے میں خریدی گئی تھی، بچی کی خریداری میں صارم برنی کی ایک سے زائد افراد نے معاونت کی تھی، بچی کے والدین انتہائی غریب ہیں ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔

صارم برنی دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
دوسری جانب صارم برنی کو ایف آئی اے نے عدالت پیش کر دیا، عدالت نے صارم برنی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا،دوران سماعت صارم برنی کے وکیل نے صارم برنی کو رہا کرنے کی درخواست پر دلائل دیئے،صارم برنی کے وکیل نے کہا کہ صارم برنی کے خلاف کیس نہیں بنتاا نہیں رہا کیا جائے۔تفتیشی افسر نے کہا کہ ہمیں صارم برنی کا بیان ریکارڈ کرنا ہے ، شریک ملزمان کے حوالے سے بھی معلومات حاصل کرنی ہے، ہمیں کسٹڈی نہیں دی گئی تو شواہد ضائع کیے جانے کا خدشہ ہے اسلئے صارم برنی کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے.دوران سماعت صارم برنی کے وکلاء نے کہا کہ صارم برنی کی معاشرے کے لیے خدمات نمایاں ہیں، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا کر ان کو گرفتارکیا گیا، ان کو سماجی خدمات پر ایوارڈز مل چکے ہیں، غلط کام کا تصور نہیں کر سکتے۔

Leave a reply