کابینہ قانون سے بالاتر؟سرکار اور پارلیمان کا کام ہم نہیں کریں گے،چیف جسٹس

0
180
supreme

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے 600 کنٹریکٹ ملازمین کی ریگولرائزیشن کے کیس کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی، دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کابینہ نے ان ملازمین کی ریگولرائزیشن کی منظوری دی تھی مگر برطرف کردیا گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ” کابینہ کیسے ریگولرایزشن کی منظوری دے سکتی ہے؟ قانون اگر ریگولرائزیشن کی اجازت دیتا ہے تو بتائیں، یہ پالیسی میٹر نہیں،قانون کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے،قانون کیاکہتا ہے؟ آئین میں کہاں لکھا ہے،کابینہ قانون سے بالاتر ہے؟ سندھ اسمبلی قانون بنا دے پھرقانون کے تحت ریگولرائزکرتے رہیں”۔

پاکستان میں یونیورسٹیوں کے برے حالات ہیں، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ رولز آف بزنس میں یونیورسٹی ملازمین کو ریگولرائز کرنےکا قانون ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رولز آف بزنس کو تقرری اور ریگولرائزیشن کا قانون مت بنائیں، اس کا اطلاق یہاں نہیں ہوگا،جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ پورےپاکستان میں یونیورسٹیوں کے برے حالات ہیں اور یونیورسٹیوں میں کنٹریکٹ پر ایڈہاک بھرتیاں کی جارہی ہیں، تمام جامعات میں 6 ماہ سے زیادہ ایڈہاک پربھرتی پرپابندی ہونی چاہیے، بلوچستان میں آئے روز ٹیچرز تنخواہیں نہ ملنے پر احتجاج کرتےہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکار اور پارلیمان کا کام ہم نہیں کریں گے، بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کردی

تجوری ہائٹس کا پلاٹ گورنر سندھ کی اہلیہ کے نام پر تھا،سپریم کورٹ میں انکشاف

چیف جسٹس کا نسلہ ٹاور کی زمین بیچ کر الاٹیز کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم

قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو مختص پروٹوکول واپس کردیا

ہمیں ہندوکمیونٹی کی آپ سے زیادہ فکر ہے،چیف جسٹس کا رکن قومی اسمبلی رمیش کمار سے مکالمہ

سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے؟چیف جسٹس برہم

بلیک میلنگ کی ملکہ حریم شاہ کا لندن میں نیا”دھندہ”فحاشی کا اڈہ،نازیبا ویڈیو

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

Leave a reply