کراچی: سڑکوں کی بحالی کےلیے ڈیڑھ ارب روپے مختص

9 مہینے قبل
تحریر کَردَہ
murad ali shah

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں بارشوں کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکوں کی بحالی کےلیے ڈیڑھ ارب روپے کی منظوری دے دی جبکہ محکمہ بلدیات کو 2022 کے بعد بننے والی سڑکوں کے ٹوٹنے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ غیرمعیاری کام کو برداشت نہیں کیا جائےگا۔ ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائےگا۔ پبلک انفرا اسٹرکچر کی تعمیر اور دیکھ بھال کےلیے احتساب کا ہونا ضروری ہے۔منظوری وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں دی گئی۔ اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات ناصر حسین شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نجم شاہ، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر زشاہ، سیکریٹری میونسپل کارپوریشن کراچی افضل زیدی اور اسپیشل سیکریٹری مالیات ناصر میمن نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیربلدیات سعید غنی کو ہدایت کی کہ 2022 کے بعد تعمیر یا مرمت ہونے والی سڑکوں کے ٹوٹ جانے کی تحقیقات شروع کریں، ان کا کہنا تھا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کام معیاری نہیں کیا گیا اس لیے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔

مولانا فضل الرحمان کے ساتھ راستے جدا نہیں، تعاون کا عزم برقرار ہے ، خواجہ آصف

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ حالیہ بارشوں میں ایک کروڑ 78 لاکھ ، ا61 ہزار اور 500 مربع فٹ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہیں جن میں سے ضلع جنوبی میں 9لاکھ 9 ہزار 500مربع فٹ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں۔ ضلع شرقی 7لاکھ 95ہزار مربع فٹ، وسطی میں 8 لاکھ 32 ہزار مربع فٹ، ضلع غربی میں ایک کروڑ 37 لاکھ 50 ہزار مربع فٹ ، کورنگی میں 55 لاکھ 55 ہزار اسکوائر فٹ، ملیر میں 6 لاکھ 25 ہزار مربع فٹ اور 3 لاکھ 95 ہزار اسکوائر فٹ فلائی اوور اور پل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے ہیں۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کراچی کی 120 سڑکوں، فلائی اوورز اور انڈرپاسز کو استرکاری کی ضرورت ہے جن میں ضلع جنوبی کی 20 سڑکیں، 22 شرقی، 7 وسطی، 38 غربی، 11 کورنگی، 12 ملیر کی سڑکیں اور 10 فلائی اوورز شامل ہیں۔ میئر کراچی نے کہا کہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکوں، پلوں اور فلائی اوورز کی مرمت، دوبارہ تعمیر کے لیے ڈیڑھ ارب روپے درکار ہیں، وزیراعلیٰ نے پیسوں کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ معیاری کام کو یقینی بنایا جائے۔

میئر کراچی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کلک پروگرام کے تحت چھ بڑے منصوبے شروع کیے جائیں گے جن میں ضلع ملیر کے خالد بن ولید روڈ کی ریلوے لائن پر فلائی اوور کی تعمیر، ابراہیم حیدری میں ناصر جمپ کو جانے والے مہرالنسا اسپتال روڈ کی تعمیر، اورنگی میں باب خیبر سے چار نمبر روڈ کی بحالی، نارتھ ناظم آباد میں خواجہ اجمیر نگری چورنگی سے منگھوپیر براستہ ڈاڈیکس فیکٹری سڑک اور نکاسی کے نظام کی تعمیر، ضلع غربی میں کیپٹن کرنال شیر خان شہید فٹ بال اسٹیڈیم اور اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر اور ملیر میں شہزاد فٹ بال اسٹیڈیم کی تعمیر شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایک الگ اجلاس کی صدارت کی جس میں نشاندہی کی گئی کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے حیدرآباد ڈویژن کی 3 ہزار 545 سے زائد کلومیٹر پر مشتمل 219 سڑکیں اور سکھر ڈویژن کی 124 کلومیٹر سے زائد کی 178سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ورکس اینڈ سروسز ڈیپارٹمنٹ کو نقصانات کا تخمینہ لگا کر بحالی کا کام شروع کرنے کی ہدایت کردی۔ یہ اجلاس بھی وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا۔ صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ناصر شاہ، وزیر ورکس حاجی علی حسن زرداری، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نجم شاہ، سیکریٹری فنانس فیاض جتوئی، سیکریٹری ورکس محمد علی کھوسو اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

ٹیکسٹائل سیکٹر ،دو برس بعد برآمدات میں اضافہ

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 2024 کی موسلا دھار بارشوں سے حیدرآباد ڈویژن میں 3 ہزار544 اعشاریہ 39 کلومیٹر تک 219 سڑکیں اور سکھر ڈویژن میں 319 کلومیٹر تک 27 سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں ہیں۔ جن میں سڑکوں کی سطح کا خراب ہونا، کھڈے پڑ جانا، پلوں اور کلورٹس کے نقصانات شامل ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ناصر شاہ اور وزیر ورکس حاجی علی حسن زرداری کو اپنی اپنی ٹیموں کے ساتھ بیٹھ کر سڑکوں کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کی تاکہ ان پر کام شروع کرنے کی منظوری دی جا سکے۔

Latest from تازہ ترین