سعودی عرب فٹ بال فیڈریشن 2034 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے ذریعے عالمی معیار کے ٹورنامنٹ کا انعقاد کرانے کا خواہاں ہے۔ اس حوالے سے ساف کے صدر یاسرالمسیحل نے باقاعدہ طور پر فیفا ورلڈ کپ کے لئے خط لکھ دیا تھا۔ورلڈ کپ کی بولی میں حصہ لینے جہاں سعودی عرب کی حکومت اور عوام پرجوش ہیں وہی ایشین فٹ بال کنفیڈیشن کی جانب سے بھی سعودی عرب کی مکمل حمایت کی ہے۔ اس حوالے سے صدر ایشین فٹ بال کنفیڈریشن شیخ سلمان بن ابراہیم الخلیفہ کا کہنا تھا کہ "مجھے خوشی ہے کہ سعودی عرب فٹ بال فیڈریشن نے 2034 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کا اظہار کیا ہے۔ تمام ایشین فٹ بال ایک ساتھ متحد ہیں اور سعودی عرب کے اس تاریخی قدم کی حمایت کرتی ہیں
سعودی عرب اس سے قبل بھی عالمی بھی فٹ بال کے عالمی مقابلوں کا اہتمام کرچکا ہے۔ 2023 فیفا کلب ورلڈ کپ کی میزبانی کرچکا ہے اور 2027 اے ایف سی ایشین کپ بھی سعودی عرب میں ہورہا ہے۔ 2018 سے اب تک سعودی عرب 50 سے زائد عالمی کھیلوں کے انعقاد کروا چکا ہے۔ جن میں فٹ بال، موٹر سپورٹس، ٹینس، ای سپورٹس اور گالف شامل ہیں۔
سعودی عرب کھیلوں کے فروغ اور عالمی مقابلوں کے لئے عالمی معیار کے گراونڈ بنارہا ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ سیاحتی لحاظ سے بھی منفرد حیثیت رکھنے والا ملک ہے۔ فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی ناصرف کھیل کے لئے بہترین ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سیاحتی طور پر سعودی عرب میں آنے کا موقع ہوگا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کی میزبانی کا ارادہ مملکت کی جانب سے کھیل کے شعبوں میں ترقی کا عکاس ہے۔
سعودی عرب کی قومی ٹیم نے 1994 میں پہلا فیفا ورلڈ کپ کھیلا۔ ٹیم اب تک چھ ورلڈ کپ کھیل چکی ہے۔ سعودی وزیرکھیل شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ ” 2034 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی سے ہمیں دنیا میں عالمی کھیلوں کا صف اول کا ملک بننے کا خواب پورا کرنے میں مدد ملے گی۔”
نیو کاسل یونائیٹڈ فٹ بال کلب کے کوچ مینجر ایڈی ہاوے نے کہا ہے کہ سعودی عرب فیفا ورلڈ کپ 2034 منعقد ہونے سے یہ ایونٹ اچھی طرح منظم ہونے کی توقع ہے۔،سعودی وژن 2023 میں کھیلوں کو کلیدی اہمیت دی گئی ہے۔ جن کے ذریعے نوجوانوں میں کھیل کے فروغ کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کو مزید بہتر بنایا جائے۔سعودی عرب ورلڈ کپ میزبانی کرنے والا تیسرا ایشیائی ملک بن جائے گا۔اس سے قبل جنوبی کوریا اور جاچان 2002 جبکہ 2022 میں قطر نے میزبانی کی تھی۔
حکومت سعودی عرب کا منصوبہ سعودی وژن 2023 کا مقصد سعودی عرب کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لئے صرف تیل پر انحصار ختم کیا جائے اور سعودی عرب کو معاشی اور ثقافتی طور پر جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔ 25 اپریل 2016 کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود نے سعودی وژن 2023 کا اعلان کیا اور اس کے تحت 80 منصوبوں پر کام شروع کیا اور سعودی شناخت کی تبدیلی کا زینہ بن گیا۔ سعودی وژن 2023 کو جدید دنیا اور کاروباری حلقوں میں پذیرائی مل رہی ہے ۔ 2034 سے قبل سعودی وژن 2030 کی تکمیل کے بعد جدید اور منفرد سعودی عرب ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ ورلڈ ایکسپو 2030 کے لئے بھی سعودی عرب نے حصہ لیا ہے۔ اس سے نہ صرف سعودی عرب کھیل ثقافت اور سیاحت میں ترقی کرکے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ عالمی تجارتی اداروں اور عالمی تجارت میں تیل کے علاوہ بھی سعودی عرب اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہوگا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا وژن اور سعودی قوم کے لئے روڈ میپ پہ جس طرح کام کررہے ہیں جلد صرف سعودی عرب نہیں بلکہ عالم عرب میں ترقی کی نئے راستے کھلے گے ۔