غزہ کی منظم تباہی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام روکنے کے لئے مسلم ممالک کے مذمتی بیانات جو صدیوں سے جاری ہے واحد راستہ ایک امام کے پیچھے کھڑے ہوجائیں وہ امام سعودی عرب ہے۔ سعودی عرب دوسرے اسلامی ممالک کو ساتھ لے کر عالمی طاقتوں سے مذاکرات کرے تاکہ غزہ اور کشمیر کا فیصلہ ہوسکے۔ غزہ میں مزید ہلاکتوں کو روکنے کا واحد راستہ یہی ہے عالم اسلام کے ممالک سعودی عرب کی امامت میں عالمی قوتوں سے مذاکرات کریں۔ سعودی عرب کے موجودہ حکمران اچھی پوزیشن میں ہیں وہ عالمی قوتوں پر دبائو ڈال کر اچھا فیصلہ کروانے کی پوزیشن میں ہیں۔ سعودی عرب عالم اسلام کی مرکزی طاقت ہے کئی اسلامی ممالک پر سفارتی اثر رکھتا ہے۔ امریکہ کے ساتھ دفاعی اور معاشی تعاون ہے۔ سعودی عرب امریکہ پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ سعودی عرب بالواسطہ طور پر غزہ جنگ بندی میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے عرب ممالک اور دیگر دنیا کے اسلامی ممالک اپنی قیادت سعودی عرب کے سپرد کریں تو سعودی عرب اور امریکہ سمیت دیگر عالمی قوتوں کے ساتھ مذاکرات کرکے فیصلے کروانے میں کردار ادا کرسکتا ہے مشرق وسطی کے بعض ممالک جن میں مصر ہے وہ بھی کردار ادا کرے مصر کو سعودی عرب کے ساتھ مل کر یہ قدیمی جنگ جو صدیوں سے جاری ہے پہل کرنی چاہئے۔ مسئلہ کشمیر کو لے کر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگیں ہوچکی ہیں جنگوں کے علاوہ سفارتی کوششیں ہوچکی ہیں مگر بھارت ہندو بن کر یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ انسان بن کر اگر یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی جاتی تو یہ مسئلہ حل ہوجاتا ،بھارت میں انسانیت مرچکی ہے جن عالمی طاقتوں کے سامنے انسانوں کا قتل عام ہورہا ہے وہ اپنے اپنے ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر یہ تماشا دیکھ رہے ہیں۔ دنیا کے طاقتور ترین ملک اپنے مفادات کی زنجیر میں بندھے ہیں۔ انسانوں کے درمیان نفرتوں’ تعصبات اور جنگوں کا سلسلہ شاید اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتا جب تک مفادات دفن نہیں کرتے۔ سچ تو یہ ہے کہ عالمی سیاسی کھلاڑیوں نے مکر و فریب کے کیا کیا جال بچھا رکھے ہیں۔ دنیا کی اکثریت جن کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں انسان جنگوں کو پسند نہیں کرتے وہ عالمی دنیا میں امن چاہتے ہیں۔

Shares: