وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی تعداد اور ان کی وطن واپسی کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کیں۔ اس موقع پر اسحاق ڈار نے بتایا کہ سعودی عرب میں مختلف جرائم میں ملوث 10 ہزار 279 پاکستانی قید ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی اکثریت مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہے۔ ان پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے پاکستان حکومت کی جانب سے ہر ممکن سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ اسحاق ڈار نے مزید وضاحت کی کہ سزا مکمل کرنے والے قیدیوں کو جب پاسپورٹ کی معیاد ختم ہو جاتی ہے، تو انہیں ایمرجنسی ٹریول دستاویزات فراہم کیے جاتے ہیں، تاکہ وہ وطن واپس جا سکیں۔انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے جرمانے کی رقم عموماً پاکستانی کمیونٹی کے افراد ادا کرتے ہیں، جو ان قیدیوں کی مدد کے لیے مالی تعاون فراہم کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں قیدیوں کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ سعودی عرب نے معاہدے کے تحت 570 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے، جس سے ان قیدیوں کو جلد اپنے وطن واپس جانے کا موقع ملے گا۔اسحاق ڈار کے مطابق، سعودی عرب کی حکومت کے ساتھ قیدیوں کی منتقلی اور دیگر معاملات کے لیے مزید تعاون جاری ہے تاکہ پاکستانی قیدیوں کو جلد اپنے گھروں کی راہ مل سکے۔
اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان سعودی عرب میں قید اپنے شہریوں کے حقوق اور ان کی وطن واپسی کے لیے مسلسل اقدامات کر رہا ہے، تاکہ وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکیں اور اپنی زندگی دوبارہ شروع کر سکیں
فٹنس ایپ نے فرانس کی خفیہ نیوکلیئر آبدوز کی حساس معلومات افشا کر دیں
بھارت دہشتگردی میں اپنے ملوث ہونے کی دستاویزی حقیقتوں کو تسلیم کرے،دفتر خارجہ