سعودی عرب میں نیوم کے تعمیراتی منصوبے پر کام جاری ہے تاہم اب دارالحکومت ریاض کو ایک سائنس فکشن شہر میں بدلنے کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔
باغی ٹی وی :عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے بحیرہ احمر میں زیر تعمیر 500 بلین ڈالر کے میگا پروجیکٹ نیوم شہر میں سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے جدہ میں "ڈسکور نیوم ٹور” کا آغاز کیا گيا۔
نیوم منصوبہ تعمیراتی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور اس کی پہلی منزل – سندالہ جزیرہ – 2024 تک مکمل ہوجائے گا۔
یہ ایونٹ، جو کہ سعودی عرب کے مختلف شہروں میں منعقد ہوگا، نیوم کے مجتلف منصوبوں اور علاقوں بشمول دا لائن ، اوکساگون ، سندالہ جزیرہ اور ٹروجینا میں ہونے والی تیز رفتار پیش رفت کو اجاگر کرنے کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
سعودی عرب کے دوسرے بڑے شہر جدہ میں ڈسکور نیوم ٹور کے آغاز میں متعدد صنعتی کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔
نیوم میں سیاحتی منصوبوں پر بھی توجہ مرکوز کی گئی بالخصوص نیا لگژری جزیرہ سندالہ جو موناکو اور ایتھنز جیسے عالمی سیاحتی مقامات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
یہ جزیرہ 2024 کے اوائل میں سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے گا، نئے لگژری سیاحتی مقام پر ایک عالمی معیار کا مرینا اور یاٹ کلب تعمیر کیا جارہا ہے جو بین الاقوامی یاٹنگ سیزن میں ایک نیا اضافہ شمار ہوگا۔
بحیرہ احمر کا مرکزی دروازہ یہ جزیرہ تقریباً 2,000 مختلف نایاب سمندری انواع کا گھر ہے جو دنیا میں کہیں اور نہیں پائی جاتیں۔
جہاں نیوم شہر کے تعمیراتی منصوبے پر کام جارہ ہے وہیں دارالحکومت ریاض کو ایک سائنس فکشن شہر میں بدلنے کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔
سی این این کے مطابق سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی جانب سے ریاض میں دنیا کا سب سے بڑا شہری مرکز تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا ہے اس کے خودمختار دولت فنڈ کا اعلان جمعہ کو کیا گیا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان (MBS) کی سربراہی میں جسے نیو مربع پراجیکٹ کا نام دیا گیا ہےاس منصوبے کےتحت ریاض شہر کو 19 اسکوائر کلومیٹر تک توسیع دی جائے گی اور لاکھوں افراد وہاں رہائش اختیار کر سکیں گے۔
A gateway to another world: #TheMukaab will be the world’s first immersive, experiential destination. Large enough to hold 20 Empire State Buildings, the global icon will feature innovative technologies to transport you to new worlds.#NewMurabbahttps://t.co/5R4DqQdPyS pic.twitter.com/vr9M8cTI1I
— Public Investment Fund (@PIF_en) February 16, 2023
اس منصوبے کا مرکز مکعب نامی عمارت ہوگی جو 400 میٹر اونچی، 400 میٹر چوڑی اور 400 میٹر لمبی ہوگی یہ عمارت اتنی بڑی ہوگی کہ امریکا کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ جتنی 20 عمارات اس میں سما سکیں گی اس عمارت میں ہولوگرافک ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جو لوگوں کو خریداری اور کھانے پینے کا ایک نیا تجربہ فراہم کرے گی۔
اسی طرح اسپیس پوڈز، تیرتی ہوئی چٹانیں اور دیگر عجیب و غریب مناظر ہولوگرافک ٹیکنالوجی کے نتیجے میں نظر آئیں گےاس کے ساتھ ساتھ رہائشی مراکز، ہوٹلوں اور دیگر سہولیات سے بھی لیس ہوگی،نیو مربع پراجیکٹ میں ہر جگہ تک رسائی 15 منٹ پیدل چل کر ممکن ہوگی اور اس کا اپنا اندرونی ٹرانسپورٹ سسٹم ہوگا۔
اس منصوبے کو 2030 تک مکمل کیا جائے گا مگر اس کی لاگت کے حوالے سے فی الحال تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے پہلے ہی آئندہ دہائی میں دارالحکومت کے حجم میں دوگنا اضافے کے لیے 800 ارب ڈالرز کے منصوبے پر کام کیا جا رہا ہے جس کا مقصد ریاض کو خطے کا ثقافتی اور صنعتی ہب بنانا ہے۔