سعودی فوج کے کمانڈر کا پہلی بار دورہ بھارت

0
44

سعودی فوج کے کمانڈر کا پہلی بار دورہ بھارت
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فہد بن عبداللہ محمد المطیر بھارت پہنچے ہیں اور انہوں نے بھارتی آرمی چیف سے ملاقات کی ہے

خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی کمانڈر کی بھارتی آرمی چیف سے ملاقات میں دو طرفہ دفاعی تعاون کو بڑھانے پر تفصیلی بات چیت کی گئی،سعودی عرب کی فوج کے کسی کمانڈر کا بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے، اس دورے کو اس حوالہ سے بھارت میں اہمیت دی جا رہی ہے کہ سعودی فوج کا کوئی کمانڈر پہلی بار بھارت آیا، اس سے سعودی عرب اور بھارت کے مابین دفاعی تعلقات بہتر ہونے کے امکان ظاہر کئے جا رہے ہیں، سعودی فوج کے کمانڈر تین روزہ دورے پر گزشتہ روز دہلی پہنچے تو انکا بھر پور استقبال کیا گیا،

قبل جنرل نروانے نے سال 2020 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اس سے پہلے بھارت کے کسی آرمی چیف نے سعودی عرب کا دورہ نہیں کیا تھا دونوں ممالک کے درمیان ان دوروں کا مقصد دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانا ہے

خارجہ پالیسی کے ماہرین نے کہا ہے کہ شاہی سعودی زمینی افواج کے سربراہ کا اس ہفتے بھارت کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کے "مستحکم ارتقاء” کا حصہ تھا، جن کے تعلقات کئی دہائیوں سے زیادہ تر توانائی کے تعاون کے گرد گھوم رہے ہیں۔

چند سال پہلے تک، سعودی عرب کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات بنیادی طور پر تجارت اور مشرق وسطیٰ میں ہندوستانی تارکین وطن کی وجہ سے چل رہے تھے۔ سعودی عرب ہندوستان کو توانائی فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور 3.5 ملین سے زیادہ ہندوستانی تارکین وطن کا گھر ہے۔پچھلے کچھ سالوں کے دوران، دونوں ممالک کے درمیان سیکورٹی کے حوالے سے کچھ تعاون ہوا ہے، ریاض نے چار انتہائی مطلوب مفروروں کو ہندوستان ڈی پورٹ کیا۔لیکن بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ان تعلقات کو وسعت دینے کے لیے کام کیا ہے، اور دونوں حکومتوں نے اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات میں گزشتہ سال اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد اضافہ ہوا ،دونوں ممالک کے درمیان تجارت 25 بلین ڈالر کے قریب ہے اور بھارت گزشتہ سال تک مملکت کا دوسرا سب سے بڑا شراکت دار تھا۔ بہت سے لوگ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مزید بہتر کرنے کو مودی کی جانب سے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کی سفارتی کوشش کے حصے کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔

Leave a reply