سعودی عرب کا ایک اعلیٰ سطحی کاروباری وفد پاک-سعودیہ مشترکہ بزنس کونسل کے چیئرمین شہزادہ منصور بن محمد آل سعود کی قیادت میں اسلام آباد پہنچ گیا، جہاں وہ تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی تعاون کے امور پر بات چیت کرے گا۔

دفتر خارجہ کے مطابق شہزادہ منصور بن محمد آل سعود اور ان کا وفد پاکستانی قیادت، اعلیٰ سرکاری حکام، چیمبرز آف کامرس اور بڑے کاروباری گروپوں سے ملاقاتیں کرے گا تاکہ دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ معاشی روابط اور مذاکرات کی نگرانی کے لیے 18 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ گزشتہ ماہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم دفاعی معاہدہ بھی ہوا تھا جس کے تحت کسی بھی جارحیت کی صورت میں مشترکہ ردعمل کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے اور دونوں ممالک کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ بزنس کونسل کے فریم ورک کے تحت اقتصادی اور سرمایہ کاری شراکت داری کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ دورے کے دوران بات چیت کا محور تجارت، سرمایہ کاری میں سہولت اور ترجیحی شعبوں میں تعاون ہوگا، جو سعودی وژن 2030 اور پاکستان کے معاشی ترقیاتی ایجنڈے سے مطابقت رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب طویل عرصے سے پاکستان کے لیے توانائی اور مالی معاونت کا اہم ذریعہ رہا ہے۔ رواں برس فروری میں ریاض نے 1.2 ارب ڈالر مؤخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی کا معاہدہ کیا تھا جبکہ اسلام آباد 5 ارب ڈالر کے سعودی قرضوں کے رول اوور کا خواہاں ہے جن میں سے 2 ارب ڈالر دسمبر 2025 اور 3 ارب ڈالر جون 2026 میں واجب الادا ہیں۔

پاکستان زندہ باد کا نعرہ غداری نہیں، بھارتی کورٹ کا فیصلہ

پاکستان زندہ باد کا نعرہ غداری نہیں، بھارتی کورٹ کا فیصلہ

چینی سرمایہ کاروں کی سندھ حکومت کو سرمایہ کاری کی پیش کش

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے کا فیصلہ

Shares: