دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں جب مفادات کی سیاست اپنے عروج پر ہے، ایسے وقت میں کچھ رشتے خالص جذبوں اور بے لوث قربانیوں کی بنیاد پر قائم ہوتے ہیں۔ انہی پاکیزہ رشتوں میں پاکستان اور مملکتِ سعودی عرب کا تعلق سب سے نمایاں ہے۔ یہ تعلق محض دو ریاستوں کا نہیں بلکہ دو دلوں کا ہے جو ایمان، اخوت، قربانی اور بھائی چارے کے رشتے سے جُڑے ہوئے ہیں۔تاہم افسوس کا مقام ہے کہ حالیہ دنوں میں کچھ شرپسند عناصر نے سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی امداد پر جھوٹے اور بے بنیاد پروپیگنڈے کا آغاز کیا ہے تاکہ عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کیے جائیں۔ یہ محض ایک جھوٹی مہم نہیں بلکہ ایک عالمی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد مسلم دنیا کو باہمی اتحاد اور اعتماد سے محروم کرنا ہے۔
اگر تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں کے دوران سعودی عرب نے نہ صرف پاکستان کی سیاسی حمایت کی بلکہ مالی اور سفارتی سطح پر بھی بے مثال تعاون فراہم کیا۔ 2005ء کے قیامت خیز زلزلے میں سعودی عرب نے سب سے پہلے ریلیف طیارے پاکستان بھیجے۔ لاکھوں خیمے، ٹنوں ادویات، خوراک اور اربوں روپے کی مالی امداد سعودی عرب کی طرف سے فوری طور پر پہنچائی گئی۔اسی طرح 2010ء کے سیلاب میں جب پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا تھا، سعودی عرب نے کھلے دل کے ساتھ امداد فراہم کی۔ سعودی عوام نے اپنے بھائیوں کے لیے زیورات تک عطیہ کیے۔ یہ وہ اخوت ہے جسے کوئی منصف مزاج شخص جھٹلا نہیں سکتا۔

پاکستان کی معیشت کئی بار شدید دباؤ کا شکار رہی ہے۔ ایسے مواقع پر سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کو سہارا دیا۔ کبھی اربوں ڈالر کے قرضے دیے گئے، کبھی تیل مؤخر ادائیگی پر فراہم کیا گیا، اور کبھی سرمایہ کاری کے دروازے کھولے گئے۔ آج بھی لاکھوں پاکستانی سعودی عرب میں روزگار کے ذریعے اپنے گھروں اور ملکی معیشت کا سہارا ہیں۔یہ تعلق محض سیاسی یا معاشی نہیں بلکہ روحانی بنیادوں پر قائم ہے۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے پاکستانی عوام کا والہانہ تعلق کسی سے پوشیدہ نہیں۔ حج و عمرہ کے دوران سعودی حکومت کی جانب سے مہمانوں کو جو سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں وہ لائقِ تحسین ہیں۔ یہ وہ تعلق ہے جسے کوئی سازش یا پروپیگنڈا کمزور نہیں کر سکتا۔ تاہم اس کے باوجود بدقسمتی سے بعض عناصر سعودی عرب کی نیک نیتی پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ یہ وہ گروہ ہیں جو دراصل بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ کبھی فلسطین کے مسئلے پر اختلافات کو ہوا دی جاتی ہے، کبھی ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اور اب پاکستان و سعودی عرب کے رشتے کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ مسلم دنیا کو تقسیم کرنے کے عالمی منصوبے کا حصہ ہے۔

پاکستانی عوام بخوبی جانتے ہیں کہ سعودی عرب ان کا مخلص بھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوامی سطح پر سعودی عرب کے لیے محبت اور عقیدت ہمیشہ قائم رہی ہے۔ یہ وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ پاکستانی میڈیا، اہلِ قلم اور دانشور آگے بڑھیں اور اس جھوٹے پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیں۔ سعودی عرب کی خدمات اور قربانیوں کو فراموش کرنا محسن کُشی کے مترادف ہے اور یہ رویہ دشمن کے ایجنڈے کو تقویت دیتا ہے۔
آج امتِ مسلمہ فلسطین، کشمیر، افغانستان، عراق اور شام جیسے مسائل میں گھری ہوئی ہے۔ ایسے حالات میں پاکستان اور سعودی عرب جیسے ممالک کا اتحاد پوری امت کے لیے امید کی کرن ہے۔ اگر یہ رشتہ مضبوط رہا تو دشمن کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔

آئیے ہم سب اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ پاکستان اور سعودی عرب کا رشتہ دلوں کی دھڑکنوں سے جڑا ہے۔ جب پاکستان مصیبت میں گھرتا ہے تو سعودی عرب کا ہاتھ ہمیشہ بڑھتا ہے۔ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم دشمن کے پروپیگنڈے کو ناکام بنائیں گے اور اپنے محسن کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔اے اللہ! پاکستان اور سعودی عرب کے تعلق کو ترقی اور استحکام عطا فرما۔ دونوں ممالک کو ہر سازش اور ہر فتنے سے محفوظ رکھ۔ امتِ مسلمہ کو اتحاد کی لڑی میں پرو دے تاکہ تیرے دین کا پرچم بلند ہو۔ آمین ثم آمین ۔

Shares: