مزید دیکھیں

مقبول

درخت لگائیں، آنے والی نسلوں کو بچائیں

درخت لگائیں، آنے والی نسلوں کو بچائیں تحریر:ملک ظفراقبال درخت لگانا صدقہ...

کم از کم ماہانہ اجرت کے مطابق تنخواہوں نا دینے والوں کیخلاف کارروائی

قصور ماہانہ کم اجرت ڈینے والوں کے خلاف کاروائی کا...

ٹیلر سوئفٹ کے کانسرٹ کے ٹکٹس چرا نے والے ہیکرز گرفتار

نیویارک: امریکا میں 2 ہیکرز نے مقبول پاپ گلوکارہ...

بجلی کی ترسیل کیلئے سعودیہ اور بھارت کا زیر سمندر کیبلز بچھانے کے منصوبے پر غور

سعودی عرب اور بھارت بجلی کی ترسیل کے لیے زیر سمندر تاریں بچھانے کے منصوبے پر غور کر رہے ہیں-

باغی ٹی وی : بزنس اسٹینڈرڈ اور اکنامک ٹائمز نے اپنی رپورٹس میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب اور ہندوستان بجلی کی ترسیل کے لیے زیر سمندر تاریں بچھانے کے منصوبے پر غور کر رہے ہیں جس سے ہندوستان کے مغربی ساحل کو سعودی عرب سے ملایا جا سکے گا گجرات کا ساحل جلد ہی گہرے سمندر کی تاروں سے مشرق وسطیٰ سے منسلک ہو سکتا ہے، جس سے گرین انرجی گرڈ بنایا جائے گا-

سعودی عرب کے مستقبل کے شہر "دی لائن” کے تعمیراتی کام کا آغاز ہو گیا

یہ منصوبہ اس ایجنڈے کا حصہ بننے والا ہے جس پر سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان اگلے جمعہ کو نئی دہلی کے دورہ کے دوران بحث کی جائے گی ۔ اس دورہ کا مقصد نومبر میں سعودی وزیر اعظم اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ہندوستان کے دورے کی تیاری کرنا ہے زیر سمندر کیبلز کا منصوبہ ہندوستان میں ان کے ایجنڈے کا حصہ ہوگا۔

ذرائع نے بھارتی اخبار کو بتایا ہے کہ دونوں فریقوں میں ایک پاور نیٹ ورک کے لیے زیر سمندر کیبل پر بات چیت شروع کرنے کا امکان ہے۔ اس نیٹ ورک میں میں جنوبی ایشیا اور خلیجی ریاستیں شامل ہیں۔

اس معاملے کی جانکاری والے عہدیداروں نے کہا کہ دونوں فریق ممکنہ طور پر جنوبی ایشیا اور خلیجی ممالک پر مشتمل الیکٹریکل گرڈ کے لیے زیر سمندر کیبلز پر بات چیت شروع کر سکتے ہیں، اس بات چیت کو تیل کی برآمدات سے آگے بڑھاتے ہوئے دونوں ممالک اس منصوبے کی کاروباری صلاحیت کی چھان بین کر رہے ہیں۔

روسی صدرکومکمل طورپرتنہا کردینا خطرناک ہو سکتا ہے، فرانسیسی وزیرخارجہ

صنعت کے ابتدائی تخمینوں کے مطابق، ابوظہبی حکومت بھی 15 بلین سے 18 بلین ڈالر کے درمیان سرمایہ کی لاگت کے ساتھ اس منصوبے میں شامل ہو سکتی ہے۔

سرکردہ کارپوریشنز جیسے ٹاٹا گروپ، ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ، جے ایس ڈبلیو، اور اڈانی، اور دیگر کو پہلے ہی بھارت میں سعودی سفیر کی طرف سے دعوت نامے موصول ہو چکے ہیں اور ان کی رائے طلب کی گئی ہے سعودی ولی عہد انڈونیشیا، جنوبی کوریا اور جاپان کے سفر سے پہلے پہلے بھارت کا دورہ کریں گے۔

بحیرہ عرب گجرات کے ساحل (مندرا بندرگاہ) کو امارت فجیرہ سے 1,600 کلومیٹر کے فاصلے پر الگ کرتا ہے۔ یہ کیبل ممکنہ طور پر عمان کے راستے 1,200 کلومیٹر کا سفر کر سکتی ہے، جس کا گہرا نقطہ 3.5 کلومیٹر ہے۔

ذرائع کے مطابق، تین سال قبل، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے حکام نے ایک فزیبلٹی اسٹڈی کی تھی لیکن ہندوستانی حکومت کی جانب سے انٹرنیشنل سولر الائنس کے لیے دباؤ کے نتیجے میں یہ منصوبہ ابھی آگے بڑھنا شروع ہوا ہے۔

واضح رہے کہ بہت سے ممالک توانائی کے لیے برقی تاروں کے ذریعے براعظموں کو جوڑ رہے ہیں تیل اور گیس کی اونچی قیمتوں کے تناظر میں یورپ کو بھی توانائی کے بحران کا سامنا ہے، روس 2021 میں تیل اور گیس کا سب سے بڑا سپلائر تھا جو یورپی یونین کی توانائی کی کل ضروریات کا تقریباً 40 فیصد فراہم کرتا تھا۔

شی جن پنگ تیسری بار چین کے صدر منتخب،وزیراعظم شہباز شریف کی مبارکباد

العربیہ کے مطابق برطانیہ اور ناروے بھی سمندر کے نیچے 800 کلومیٹر طویل کیبل کے ذریعے ہائیڈرو اور آف شور ونڈ پاور کا اشتراک کر رہے ہیں۔

یونان یورپ میں توانائی کے سب سے زیادہ پرجوش منصوبوں میں سے ایک پر کام شروع کر رہا ہے۔ یونان اپنے الیکٹرک گرڈ کو مصر میں بجلی کے گرڈ سے جوڑ کر پانی کے اندر کیبل بچھا کر 3000 میگا واٹ بجلی منتقل کرے گا یہ بجلی 4.5 گھروں کو فراہم کرنے کیلئے کافی ہے۔

یہ کیبل شمالی مصر سے براہ راست یونان کے اٹیکا تک جائے گی اس منصوبے کو کوپیلوزوس گروپ نے شروع کیا ہے۔

3.5 ارب یورو کی لاگت سے انٹر کنیکشن منصوبے GREY کو یورپی یونین کی جانب سے شروع کیا گیا مشترکہ دلچسپی کا اہم منصوبہ سمجھا گیا ہے۔ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ یورپی یونین کے توانائی کے نظام کے بنیادی ڈھانچے کو جوڑنے کے لئے ایک اہم ترجیح ہے۔

مصر اور دیگر افریقی ممالک میں پیدا ہونے والی صاف بجلی کو ہوا اور شمسی فارموں کے ذریعے پانی کے اندر کیبلز کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔

العربیہ کے مطابق مصر نے پہلے ہی لیبیا، سوڈان اور سعودی عرب کے ساتھ باہمی رابطے کے منصوبے مکمل کر لیے ہیں، مصر جنوب مشرقی یورپ میں توانائی کا ایک بڑا مرکز بننے کا خواہاں ہے۔

دبئی میں ایک ارب درہم کی لاگت سے کتابی شکل کی سات منزلہ لائبریری

اسی طرح4 ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ برقی کیبلز برطانیہ کے جنوبی ساحل سے 3800 کلومیٹر دور سمندر کے نیچے چلتی ہیں۔ یہ تاریں وسطی مراکش میں صحرا کے ایک حصے سے جوڑی جائیں گی۔

سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک بھی بجلی پیدا کرنے کے لیے درکار توانائی کے ذرائع کو متنوع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس وقت سعودی عرب کی بجلی قدرتی گیس سے 52 فیصد، تیل سے 40 فیصد اور بھاپ سے 8 فیصد پیدا ہوتی ہے۔

بجلی کی شدید قلت کے باعث سعودی عرب کو 2032 تک اپنی 55 گیگا واٹ کی صلاحیت کو 120 گیگا واٹ تک بڑھانا ہوگا۔