خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں مالم جبہ روڈ پر پولیس موبائل کو نشانہ بنانے والا ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ پیش آیا، جس میں ایک پولیس اہلکار شہید اور تین زخمی ہوگئے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا جب پولیس کی گاڑی غیر ملکی سفیروں کے ایک قافلے کے ساتھ سیکیورٹی فرائض انجام دے رہی تھی۔ پولیس کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب غیر ملکی سفیروں کا قافلہ مینگورہ چیمبر آف کامرس کی ایک تقریب میں شرکت کے بعد مالم جبہ کی جانب روانہ تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں سفیروں کا قافلہ محفوظ رہا اور فوری طور پر تمام سفیر اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئے۔
دھماکے کا نشانہ بننے والی پولیس وین غیر ملکی سفیروں کی حفاظت کے لیے تعینات تھی، اور ان سفیروں میں روس، پرتگال، ایتھوپیا، انڈونیشیا، تاجکستان، قازقستان اور ایران کے سفیر شامل تھے۔ یہ سفیر مقامی چیمبر آف کامرس کی دعوت پر مینگورہ میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے آئے تھے اور تقریب کے بعد مالم جبہ جا رہے تھے، جو سیاحتی مقاصد کے لیے مشہور مقام ہے۔پولیس نے بتایا کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا اور دھماکہ خیز مواد کو سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا۔ دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سرچ آپریشن کا آغاز کردیا تاکہ حملہ آوروں کی شناخت اور ان کے نیٹ ورک تک رسائی حاصل کی جاسکے۔
یہ حملہ خیبر پختونخوا کے اس علاقے میں ہوا جو ماضی میں دہشت گردی اور شورش کا شکار رہا ہے، لیکن حالیہ سالوں میں امن کی بحالی کے بعد یہاں کے حالات بہتر ہوچکے ہیں۔ تاہم، اس واقعے نے علاقے میں سیکیورٹی چیلنجز کو دوبارہ اجاگر کیا ہے۔ حکومت اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ سوات اور مالم جبہ کی سڑکیں، جو سیاحتی مقاصد کے لیے اہم تصور کی جاتی ہیں، اس حملے کے بعد خصوصی سیکیورٹی اقدامات کا تقاضا کرتی ہیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جاسکے اور خطے کی سیاحت اور معیشت متاثر نہ ہو۔سفیروں کا قافلہ محفوظ رہنے کے بعد اسلام آباد روانہ ہو گیا ہے، جہاں انہیں مقامی اور بین الاقوامی ذرائع سے واقعے کے متعلق مزید معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔

Shares: