لاہور ہائیکورٹ: بانی پی ٹی آئی عمران خان کی دو حلقوں سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا معاملہ ، حلقہ این اے 89 اور این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3رکنی فل بینچ نے سماعت کی،فل بینچ میں جسٹس شاہد بلال حسن اور جسٹس جواد حسن شامل ہیں ،بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے عذیر بھنڈاری ایڈوکیٹ پیش ہوئے،بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیئے،وکیل عمران خان نے کہا کہ آریٹکل 17 ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے ۔الیکشن لڑنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے ۔کرپٹ ہونے پر بھی کسی کو نا اہل قرار نہیں دیا جا سکتا ۔میری سزا کے خلاف پیل زیر سماعت ہے۔ میری سزا کے فیصلے تک مجھے الیکشن سے روکا نہیں جا سکتا ۔موجودہ کیس میں الیکشن لڑنے کا اہل ہونا یا نا اہلی کا اختیار ریٹرننگ افسر کے پاس نہیں، یہ اختیار عدالت کا ہے، سزا یابی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، 18 ویں ترمیم کے پہلے کرپشن کے زریعے نا اہل ہونے کا معاملہ اخلاقی پستی سے علیحدہ تھا، اخلاقی پستی کا معاملہ کرپٹ پریکٹس سے مختلف ہے،
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواستوں میں سماعت کے دوران عدالت کے ریمارکس سامنے آئے ہیں، عدالت نے کہا کہ عدالت نے ہفتے اتوار کو بھی ان کیسز کی وجہ سے چھٹی نہیں کی ، جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالت نان سٹاپ الیکشن کے کیسز کی سماعت کررہی ہے ،ہفتے اتوار کو نجی مصروفیات کے باوجود ان کیسز کی سماعت کی ،وکیل عمران خان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے ہمارے سامنے ساری صورتحال ہے ،الیکشن کمیشن کے پاس کسی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے ،جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ہم یہاں ای سی پی کے اختیارات کو نہیں سن رہے بلکے آر او کے فیصلے کے خلاف درخواست سن رہے ہیں،
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دونوں درخواستوں کی مخالفت کی، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں ۔بانی چیئرمین کی سزامعطل ہوئی ہے بری نہیں ہوئے،معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، لارجر بنچ نے درخواستوں پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ریٹرننگ افسران نے دونوں حلقوں میں حقائق کے برعکس کاغذات مسترد کیے ،ریٹرننگ افسران نے سزا یافتہ ہونے کا اعتراض عائد کیا ، این اے 122 میں تجویز کنندہ کا اسی حلقہ کا نہ ہونے کا اعتراض عائدکیا گیا ، دونوں اعتراضات قانون کے مطابق نہیں ، عدالت ریٹرننگ افسران اور الیکشن اپیلٹ بنچ کے فیصلے کالعدم قرار دے۔عدالت بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے ،
واضح رہے کہ ،این اے 122 سے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے تھے،ن لیگی رہنما، درخواست گزار میاں نصیر احمد کے وکیل نے کہا کہ بانی تحریک انصاف عمران خان کی سزا معطل ہوئی ہے جرم نہیں ، ان کا جرم برقرار ہے لہذا وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے ، بانی تحریک انصاف کے تائید کنندہ اس حلقہ سے نہیں جو قانون کی خلاف ورزی ہے ، وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں جو کسی کو سزا دے سکے ،عمران خان پر اس فیصلے کی وجہ سے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا اطلاق نہیں ہوتا ،اہلیت کا سوال تب اٹھتا ہے جب کسی قانون کے تحت سزا ہوئی ہو ، الیکشن کمیشن کی سزا کے متعلق کوئی قانون ہی موجود نہیں ،تائید کنندہ این اے 122کا ہی ووٹر تھا ، وکیل محمد خان کھرل نے کہا کہ 15دسمبر کے بعد یہ حلقہ تبدیل ہوا ، وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ حلقہ بندی کے حوالے سے ہائی کورٹ نے حکم دیا جس پر تبدیلی ہوئی ،جب یہ حلقہ بندی تبدیل ہوئی اس وقت الیکشن کا شیڈول آ چکا تھا ،الیکشن کمیشن چار ماہ پہلے حلقہ بندیوں میں ردو بدل نہیں کر سکتا ، رات کے اندھیرے میں سب کچھ کیا گیا ،یہ بانی تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر رکھنے کی کوشش ہے ،
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ن لیگ میدان میں آئی تھی، کاغذات نامزدگی پر اعتراض عائد کر دیئے،عمران خان نے لاہور کے حلقہ این اے 122 سے کاغذات جمع کروائے تھے، ن لیگ کے سابق رکن پنجاب اسمبلی میاں نصیر احمد نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض عائد کیا، میاںنصیر احمد نے وکیل سپریم کورٹ محمد رمضان چودھری،بیرسٹر عبدالقدوس سوہل کے توسط سے درخواست دائر کی،میاں نصیر احمد کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان سزا یافتہ ہے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں،
الیکشن کمیشن کو تمام شکایات پر فوری ایکشن لیکر حل کرنے کا حکم
کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے وقت میں 2 دن کا اضافہ
ن لیگ کے محسن رانجھا نے پی ٹی آئی والوں پر پرچہ کٹوا دیا .
نواز شریف پر مقدر کی دیوی مہربان،راستہ صاف،الیکشن،عمران خان اور مخبریاں
عام انتخابات کے دن قریب آئے تو تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ