آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی جانب سے 9 مئی کے حملوں میں ملوث 19 ملزمان کی رحم کی اپیلوں کی منظوری ایک طرف جہاں ان کی انسان دوست سوچ کو ظاہر کرتی ہے، وہیں یہ فوجی عدالتوں کی شفافیت اور انصاف کے نظام کی پختگی کو بھی اجاگر کرتی ہے۔یہ افراد اپنی دو سالہ سزا مکمل کرنے کے قریب تھے، اور ان کی اپیلیں محض انسانیت کی بنیاد پر منظور کی گئیں۔ اس فیصلے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فوجی عدالتیں انصاف کے اصولوں کے مطابق اور آئین کے تحت کام کر رہی ہیں۔

یہ اقدام نہ صرف فوجی عدالتوں پر تنقید کرنے والوں کی زبانوں کو بند کرتا ہے، بلکہ یہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی انصاف اور رحم کے معاملے میں متوازن نقطہ نظر کو بھی اجاگر کرتا ہے۔پی ٹی آئی کے بیانیے کے برعکس، فوج نے فسادیوں کے ساتھ بدلہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں دکھایا۔ سزا سنانے اور رحم دینے کے حوالے سے کیے گئے فوری فیصلے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ فوج انصاف کے اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے، انسانی ہمدردی کو بھی مدنظر رکھتی ہے۔

آرمی چیف نے واضح طور پر کہا ہے کہ ریاست ان لوگوں کو ریلیف فراہم کرے گی جو حقیقی پچھتاوے کا مظاہرہ کریں گے، لیکن بدامنی اور تشدد کے واقعات کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

اس فیصلے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ فوجی ادارہ اپنے قیدیوں کو قانونی راستوں کی پیشکش کر رہا ہے، جن میں رحم کی درخواستیں شامل ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پورا عمل انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ان رحم کی اپیلوں کی منظوری آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی انسانیت پسندی اور فوج کی انصاف کے ساتھ وابستگی کا غماز ہے، اور اس سے یہ تمام بے بنیاد قیاس آرائیاں رد ہو جاتی ہیں جو اس عمل کو سیاسی مقاصد سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

سزا معافی کا فیصلہ،فوجی عدالتوں پر تنقید کرنیوالوں کے منہ پر زبردست طمانچہ

سزاؤں میں معافی، ملٹری لاء اور ٹرائل کی شفافیت کی واضح مثال

فوجی عدالتوں سے 9 مئی واقعات میں سزا پانے والے 19 افراد کی سزا معاف

Shares: