پاکستان کے سینیٹ میں فوجداری قوانین میں ترمیم کا ایک اہم بل پیش کیا گیا ہے جس میں خواتین کے تحفظ اور دیگر مجرمانہ کارروائیوں کے حوالے سے قوانین میں چند بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس بل کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ خاتون کو سرعام برہنہ کرنے اور ہائی جیکر کو پناہ دینے جیسے جرائم پر سزائے موت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مجوزہ ترمیم کے تحت اگر کسی شخص نے خاتون پر مجرمانہ حملہ کیا یا اسے سرعام برہنہ کیا تو اس پر سخت سزا دی جائے گی۔ سزا کے طور پر عمر قید، جائیداد ضبطگی اور جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ تاہم اس جرم پر سزائے موت ختم کر دی جائے گی۔اس ترمیم کے مطابق خواتین کے خلاف ایسے جرائم میں ملزم کو بلا وارنٹ گرفتار کیا جا سکے گا اور یہ جرم ناقابل ضمانت قرار دیا جائے گا، تاکہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کیا جا سکے اور انصاف کی فراہمی ممکن ہو۔خاتون پر حملہ یا اسے سرعام برہنہ کرنا ایسے جرائم میں شامل کیا گیا ہے جن کا مقدمہ مصالحت کے بغیر چلایا جائے گا۔ یعنی متاثرہ خاتون کی رضامندی کے بغیر مقدمہ ختم یا کم نہیں کیا جا سکے گا۔اس بل میں ہائی جیکر کو پناہ دینے یا سہولت فراہم کرنے پر سزائے موت ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے، تاکہ اس جرم کے حوالے سے قانونی پیچیدگیوں کو کم کیا جا سکے۔
یہ ترمیمی بل اس وقت پیش کیا گیا ہے جب ملک بھر میں خواتین کے خلاف جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش پائی جاتی ہے۔ اس بل کا مقصد خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانا اور عدالتی نظام میں آسانیاں پیدا کرنا بتایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، بل کے ذریعے ناانصافی اور ظلم کے خلاف سخت قوانین بنا کر معاشرے میں تحفظ کا ماحول پیدا کرنا ہے۔
اب یہ بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے گا جہاں اس کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کے بعد حتمی سفارشات تیار کی جائیں گی۔