سزا یافتہ بیمار ہے تو حکومت کا حق ہے اسے رہا کرے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

0
32

سزا یافتہ بیمار ہے تو حکومت کا حق ہے اسے رہا کرے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی،

دوران سماعت وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری عدالت پہنچ گئیں جس پر عدالت نے کہا کہ شیریں مزاری صاحبہ آپ کو طلب تو نہیں کیا تھا، آپ خود آ گئیں، شیریں مزاری نے عدالت میں کہا کہ میں خودرپورٹ عدالت میں جمع کرناچاہتی ہوں،شیریں مزاری نےجیلوں کی حالت زارسے متعلق رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کردی

شیریں مزاری نے عدالت میں کہا کہ عدالت نے ذمہ داری عائد کی تھی،عدالت کے احترام کے لیے خود پیش ہوئی ہوں،جیلوں میں زیر ٹرائل قیدیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے،زیر ٹرائل قیدیوں کے مسئلے کا حل ضروری ہے،

چیف جسٹس نے کہا کہ جیلوں میں قیدیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، قیدیوں کا حالت زارکا بھی سب کو پتہ ہے، نیلسن منڈیلا کی مثال بھی سب کے سامنے ہے، نیلسن منڈیلا نے کہا گورننس اور حالات کا جائزہ لینا تو جیلوں کی حالت دیکھیں،نیلسن منڈیلا ایک طویل عرصے تک جیل میں رہے، حکومت کی ذمہ داری ہے سزا یافتہ بھی اگر بیمار ہو جائے اس کورہا کرے،سزا یافتہ مجرم کو بھی جینے کا حق ہے،

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پراسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق ایک کمیشن قائم کیا تھا جس کی سربراہی تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کے سپرد کی گئی تھئ۔عدالت نے شیریں مزاری کی سربراہی میں قائم کمیشن کو سات دن کے اندر پہلی میٹنگ کرنے کی ہدایت کی تھی،۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے وزارت صحت کو چاروں صوبوں میں قیدیوں کے لئے خصوصی میڈیکل بورڈز بھی قائم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے طلب کرنے پرمعاشرے کا ذہن بن جاتا ہے کہ یہ شخص کرپٹ ہے،میڈیا کی طاقت یہ ہے کہ وہ کسی کی زندگی بنا بھی سکتا ہے اور تباہ بھی کر سکتا ہے، جب کسی قیدی کی جان کو خطرہ لاحق ہوگا عدالت کیس کی سماعت کے لیے بیٹھے گی،24گھنٹوں میں کوئی بھی کیس آئے تو چیف جسٹس اس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کریں گے،

فردوس عاشق اعوان کو معافی نہ ملی، عدالت نے کیا حکم دیا؟

آج معافی دے دیں آئندہ ایسا نہیں کروں گی، فردوس عاشق اعوان کی عدالت میں دہائی

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا کہ صرف نوازشریف کیس کےلیےنہیں مگر ہر اس قیدی کے لیے ہے جو سزایافتہ ہے ،اس ملک میں عام آدمی اور قیدیوں کے مسائل پر بات نہیں کی جاتی ،ہم صرف اشرفیہ کے مسائل پر بات کرتے ہیں ،میڈیاپرجیلوں میں بند عام قیدی کی مشکلات کیوں پیش نہیں کی جاتیں؟یقین دلاتا ہوں کہ عدالت عام قیدی کی بیماری کا کیس بھی نواز شریف کی طرح ہی سنے گی،عدالت اس حوالے سے خود سوالات فریم کر کے عدالتی معاونین کو دے گی،

پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو معیاری کھنانا فراہم نہ کرنے کےخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروا دی گئی ہے،قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن عظمیٰ بخاری کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے.

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کو بھی نہیں بخشا ہے ،پنجاب بھر کی جیلوں میں قیدیوں کے رواں مالی سال کھانا پورا کرنا مشکل ہوگیاہے، پنجاب حکومت نے کھانے پینے کے فنڈز کی ایک ارب 74 کروڑ کی ڈیمانڈ میں سے 45 کروڑ روپے کم جاری کیے

وزیر اعظم عمران خان کا بڑا اعلان، کہا بھارتی جیلوں‌ میں قید پاکستانی بھی رہا کروائیں گے

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں سب کیلئے ایک قانون ہو گا، ہر شہری کو بلاتفریق انصاف کی فراہمی اور رسائی دلانا حکومت کی ذمہ داری ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی جیلوں میں 65 سال سے زائدالعمر قیدیوں کو فوری ریلیف دینے کیلئے ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں اور اگلے ہفتے کابینہ اجلاس میں ان کی تفصیلات پیش کروں گا۔

Leave a reply