کراچی: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو 1.1 ارب ڈالرز موصول ہوگئے۔
با غی ٹی وی : آئی ایم ایف بورڈ نے اسٹینڈ بائی اریجمنٹ کے تحت دوسرا جائزہ مکمل کرلیا ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری کے بعد اب اسٹیٹ بینک کو 1.1 ارب ڈالرز موصول ہوگئے، ذرائع اسٹیٹ بینک کے مطابق تین مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں یہ رقم زرمبادلہ کے ذخائرمیں ظاہر ہوگی۔
دوسری جانب وزارت خزانہ نے معاشی شرح نمو میں بہتری اور مہنگائی میں کمی آنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بیرونی قرضوں اور بھاری سود کی ادائیگی کو مالی صورتحال کیلئے بڑا چیلنج قرار دیدیا ہے، ملکی معیشت کے بارے میں جاری ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آوٴٹ لک رپورٹ کے مطابق رواں ماہ مہنگائی 18.5 فیصد سے 19.5 فیصد کے درمیان جب کہ مئی 2024 میں مہنگائی مزید کم ہو کر 17.5 فیصد تک آنے کا امکان ہے۔ پہلی اور دوسری سہ ماہی میں شرح نموبالترتیب 2.5 فیصد اور 1 فیصد رہی ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کر لیا
وزارت خزانہ کے مطابق 8 ماہ میں مالی خسارہ 34.8 فیصد اضافے سے3224 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ پائیدار معاشی ترقی کے لیے مالی ڈسپلن یقینی بنانا ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس معاشی گروتھ معتدل اور اگلے سال زیادہ بہتر رہے گی، مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مالی اوربیرونی شعبے میں بہتری آئی ہے،مالی سال کی پہلی ششماہی میں زرعی شعبے میں 5 سے 8.6 فیصد بہتری آئی ہے تاہم بڑی صنعتوں کی کارکردگی ہدف کے مقابلے غیر تسلی بخش رہی۔ رپورٹ کے مطابق 8 ماہ میں ٹیکس ریونیو 30 فیصد اضافے سے 6 ہزار 711 ارب روپے رہا،نان ٹیکس ریونیو دوگنا اضافے سے 2267 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایک اور اہم سنگ میل عبور کر لیا
9 ماہ میں برآمدات 9.3 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ ترسیلات زر 0.9 فیصد اضافے سے 21 ارب ڈالر رہیں جب کہ اس عرصے کے دوران درآمدات 8 فیصد کمی سے 38.8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں،کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 87.5 فیصد کمی سے 50 کروڑ ڈالر سرپلس رہابراہ راست سرمایہ کاری 9.7 فیصد کمی سے ایک ارب 9 کروڑ ڈالر رہی۔ زرمبادلہ ذخائر 8 ارب ڈالر، ایکسچینج ریٹ 278 روہے سے تجاوز کرگیا ہے۔
لندن میں راہگیروں اور پولیس پر حملہ کرنیوالا تلوار بردار شخص گرفتار
وزارت خزانہ کے مطابق ترقیاتی اخراجات میں کمی اور پرائمری سرپلس میں بہتری آئی۔ زرعی قرضوں میں 33.6 فیصد اضافہ سے حجم 1434 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، نجی شعبے کو قرض فراہمی میں 54 فیصد کمی ہوئی اور صرف 88.6 ارب روپے جاری کیے گئے، رپور ٹ میں آئی ایم ایف کے دوسرے اقتصادی جائزے اور1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کی منظوری خوش آئند قرار دی گئی ہے جب کہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا مظہر قرار دیا گیا ہے۔