اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1 فیصد اضافہ کردیا

پاکستان میں بنیادی شرح سود 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
state bank

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1 فیصد اضافہ کردیا، جس کے بعد پاکستان میں بنیادی شرح سود 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لئے زری پالیسی کی منظوری دی گئی، اجلاس میں شرح سود 100 بیسس پوائنٹس یعنی 1 فیصد بڑھا کر 22 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود میں 1 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، اور بنیادی شرح سود 22 فیصد ہوگئی ہے۔

صنعتکار رہنماچیئرمین ٹاؤن شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہو میاں خرم الیاس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پالیسی ریٹ (شرح سود) میں مزید ایک فیصد اضافہ کے بعد 22فیصد مقرر کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی بزنس کمیونیٹی شرح سود میں مسلسل اضافوں سے پریشان ہے۔موجودہ بلند ترین شرح سود میں نئی صنعتیں نہیں لگ سکتیں

انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں۔میثاق معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے۔حکومت کو معاشی پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے۔موجودہ شرح سود22فیصد میں کاروبار کرنا مشکل ترین ہوگیا ہے۔ امریکہ میں پچھلے دنوں شرح سود 0.25فیصد اضافہ کے بعد5فیصد ہوئی ہے،برطانیہ میں بھی شرح سود5فیصد ہے جبکہ ملک میں 22فیصد اور بینکوں کے چارجز میں اضافہ کے ساتھ بلند ترین شرح سود میں کاروبارکرنا ناممکن ہوگیا ہے۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے ٹاؤن شپ انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین سہیل اکبر،احسن منیر چاولہ وائس چیئرمین کے ہمراہ صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

میاں خرم الیاس نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں اضافہ سے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں کمی واقع ہوگی، شرح سود میں مزید اضافہ سے مقامی سطح پر کاروبار کرنے کیلئے سرمائے کی قلت پیدا ہوجائے گی۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود کا تعین کرنے کے بعد کمرشل مالیاتی ادارے اپنے اخراجات ڈال کر اس میں مزید اضافہ کردیتے ہیں اور کوئی بھی کاروباری ادارہ اتنی بلند سطح پر قرض لیکر سرمایہ کاری کا رسک نہیں لے سکتا۔ پاکستان میں بلند شرح سود صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔ کیونکہ شرح سود میں اضافہ سے نئی انویسٹمنٹ متاثر ہوگی اور سرمایہ تجارتی سرگرمیوں کی بجائے محفوظ منافع کیلئے بینکوں میں رکھنے کو ترجیح دی جا ئے گی،

انہوں نے کہا کہ ہ شرح سود بڑھنے سے بے شمار کاروباربند،بنک نادہندگی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔پاکستان میں بلند شرح سود اور عالمی معاشی حالات میں ابتری کے باعث پاکستانی درآمدات اور برآمدات بھی متاثر ہورہی ہیں اس لیے اسٹیٹ بنک شرح سود میں فوری کمی کرے کیونکہ خطہ میں پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے

Comments are closed.