26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ کمیٹی کے پاس بنچز بنانے کااختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا نہیں،کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے،دونوں مختلف ہیں، ہم بنچز نہیں بلکہ فل کورٹ کی بات کررہے ہیں۔
26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ،جسٹس عائشہ ملک ،جسٹس حسن اظہر رضوی ،جسٹس مسرت ہلالی ،جسٹس نعیم اخترافغان اور جسٹس شاہد بلال بھی بنچ میں شامل ہیں، دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایک جانب آپ کہتے ہیں فل کورٹ بنائیں دوسری طرف کہتے ہیں صرف 16جج کیس سنیں،جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ اپیل کا حق دینا ہے یا نہیں یہ اب جوڈیشل کمیشن کے ہاتھ میں آ گیا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اپیل کا حق تو 16رکنی بنچ میں بھی نہیں ہوگا، سپریم کورٹ رولز 24ججز کی موجودگی میں بنے،جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ رولز سب کے سامنے بنے، میرا نوٹ موجود ہے ،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ تمام ججز کو رائے دینے کاکہاگیاتھا،ججز کی میٹنگ ہوئی، کچھ شقوں پر معاملہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا، جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا آپ ریکارڈ منگوا رہے ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ معاملہ کلیئر ہوئے بغیر کیس آگے نہیں چلے گا، مجھے جھٹلایا جارہا ہے،اٹارنی جنرل نے کہاکہ یہ اندرونی معاملہ ہے اس کو یہاں ڈسکس نہ کریں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کچھ ججز نے رائے دی، کچھ نے نہیں،جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ کمیٹی کے پاس بنچز بنانے کااختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا نہیں،کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے،دونوں مختلف ہیں، ہم بنچز نہیں بلکہ فل کورٹ کی بات کررہے ہیں، جسٹس امین الدین نے کہاکہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنا سکتے ہیں جس میں آئینی بنچ کے تمام ججز ہوں؟وکیل عابد زبیری نے کہاکہ چیف جسٹس کے پاس ابھی فل کورٹ بنانے کا اختیار موجود ہے،سپریم کورٹ نے کیس سماعت کل تک ملتوی کردی۔