سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائلز پر 11 جولائی کی عدالتی کارروائی کا تفصیلی حکم نامہ جاری کر دیا

0
50
supreme

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 11 جولائی کی عدالتی کارروائی سے متعلق تفصیلی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ کی جانب سے پرائیویٹ وکیل کے خلاف دائر متفرق درخواست کو مسترد کر دیا۔ تحریری حکم نامے میں عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ گرمیوں کی چھٹیاں آئندہ ہفتے سے شروع ہو رہی تھیں، تاہم درخواست گزاروں نے پرائیویٹ وکیل کے تقرر کے خلاف دلائل دینے پر زیادہ وقت ضائع کیا۔تحریری حکم نامے میں جسٹس شاہد وحید کے اضافی نوٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے اٹارنی جنرل کی جانب سے پرائیویٹ وکیل مقرر کرنے کے جواز کی وضاحت کی ہے۔ جسٹس شاہد وحید نے اپنے نوٹ میں کہا کہ اٹارنی جنرل نے کیس کے فوجداری تکنیکی پہلو کے سبب عدالت کی معاونت کے لیے پرائیویٹ وکیل کی خدمات حاصل کیں، جو کہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مفاد عامہ کے تحت کسی انفرادی شخص کو بچانے کے بجائے پرائیویٹ وکیل کی تقرری مناسب ہے۔

کیس کا پس منظر
فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کے خلاف کیس کا آغاز 4 مئی کو ہوا تھا جب سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس شاہد وحید نے اس مقدمے کی جلد سماعت کی ضرورت پر زور دیا۔ جسٹس وحید نے کہا کہ اس مقدمے میں شہریوں کی زندگی اور آزادی کے مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے، جنہیں فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔7 مئی کو فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس کی جلد سماعت کے لیے ایک متفرق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔ 24 اپریل کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیل ججز کمیٹی کو واپس بھجوا دی تھی۔8 جولائی کو کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کے گھر کو نذر آتش کرنے کا واقعہ افسوسناک ہے، جو کہ ایک بڑے قومی سانحے سے کم نہیں۔

مستقبل کی حکمت عملی
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اس تحریری حکم نامے کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائلز کے معاملے پر قانونی اور آئینی سوالات کو مزید تفصیل سے زیر غور لایا جائے گا۔ اس کیس کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، قانونی ماہرین اور عام شہری بھی اس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ اس مقدمے کے فیصلے کے دور رس نتائج ہو سکتے ہیں۔

Leave a reply