اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ممبر ویلج ڈیفنس کمیٹی کو شہدا پیکیج کے تحت ادائیگی نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کا کیس خارج کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ، جس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے مؤقف اختیار کیا کہ شہدا پیکیج صرف دوران ڈیوٹی پولیس کی شہادت پر دیا جاتا ہے، رکن ویلیج ڈیفنس کمیٹی شہدا پیکیج کی تعریف میں نہیں آتا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ممبر ویلج کمیٹی کی شہادت پر آؤٹ آف وے اس کے بھتیجے کو بھرتی کیا، 3 لاکھ روپے کی ادائیگی بھی کی،اگر ایسے شہدا پیکیج دیتے رہے تو نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے شہدا پیکیج دینے کا فیصلہ کیا،اس فیصلے کے خلاف اپیل کیوں دائر نہیں کی، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کردے۔
کوئٹہ اور پشاور کے درمیان ٹرین سروس دو روز کے لیے معطل
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف عمل درآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی۔ ہم توہین عدالت کے اختیار سماعت میں ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیسے کر سکتے ہیں؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ عدالت مجھے نظرثانی دائر کرنے کا کہہ دے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کا حق ہے، ہم نہیں کہیں گے۔
محسن نقوی کا پاکستان ریلویز ہیڈ کوارٹرز کا دورہ
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے کہا کہ ایسے میں نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ پنڈورا باکس کھلتا ہے تو کھلتا رہے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست خارج کردی۔