سپریم کورٹ رولز 2025 کے نافذ العمل ہونے کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے،جبکہ،منسوخ شدہ رولز 1980 کے تحت زیر التوا درخواستیں اور اپیل اسی طریقہ کار کے مطابق نمٹائی جائیں گی۔
سپریم کورٹ رولز 2025 کے تحت کسی شق پر عمل درآمد میں مشکل پر چیف جسٹس کمیٹی سفارشات کے مطابق حکم جاری کر سکیں گےسپریم کورٹ رولز 2025 کے تحت فوجداری اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے، براہ راست دیوانی اپیل کی مدت بھی 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے، رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کی جائے گی۔
سپریم کورٹ فیصلوں کیخلاف نظر ثانی درخواست کی مدت 30 دن مقرر کر دی گئی ہے، درخواست گزار نظر ثانی درخواست دائر کرنے کے ساتھ فوری طور پر دوسرے فریق کو نوٹس دے گا، نظر ثانی درخواست کے ساتھ فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی لازمی ہوگی، نئے شواہد پر مبنی درخواست میں مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف پاک امریکہ تعاون خوش آئند ہے،محسن نقوی
رولز میں کہا گیا ہے کہ درخواست پر دستخط کرنے والا وکیل یا فریق نظر ثانی کی بنیاد مختصر طور پر بیان کرے گا، غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظر ثانی درخواست پر وکیل یا فریق 25 ہزار روپے تک لاگت کا ذمہ دار ہوگا، نظرثانی کی درخواست ممکنہ طور پر وہی بینچ سنے گا جس نے فیصلہ دیا تھا، مصنف جج کے ریٹائر یا مستعفی ہونے پر بینچ کے دیگر ججز درخواست سنیں گے، جیل درخواستوں پر کوئی کوٹ فیس نہیں لی جائے گی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ رولز 2025 کے تحت نیا کورٹ فیس چارٹ جاری کردیا گیا، جو 6 اگست سے نافذ العمل ہے، نئے لسٹ میں سی پی ایل اے، سول اپیل کی فیس 2500 روپے، آئینی درخواست کی فیس 2500 روپے، سول ریویو کی فیس 1250 روپے، سیکیورٹی چالان کی فیس 50 ہزار روپے، انٹرا کورٹ اپیل کی فیس 5 ہزار روپے، پاور آف اٹارنی کی فیس 500 روپے مقرر کی گئی ہےحلف نامہ کی فیس 500 روپے، درخواست فیس 100 روپے اور ہر ضمیمہ کی فیس بھی ا100 روپے مقرر کی گئی ہے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کو ساڑھے 3 کروڑ جرمانہ