کراچی:کراچی میںآن لائن کاروبار میں دوسرا بڑا سکینڈل ،دونوں واقعات میں خواتین سرغنہ نکلیں،اطلاعات کے مطابق کراچی شہر میں دوایسے سکینڈلز سامنے آئے ہیں کہ جن کی سرغنہ دوخواتین ہیں ، تازہ واقعہ کی مرکزی کردار خاتون کراچی میں مقیم ایم ایچ کولیکشن کی مالک ردا ادمانی ہیں حسین آباد میں رہتی ہیں۔
وہ 2 دن سے گھر پر نہیں ہے۔
اس حوالے سے اہل کراچی کی دیگرخواتین کی طرف سے ان کے ساتھ ہونے والے فراڈ کی ایسی پریشان کن تفصیلات سامنے آرہی ہیں کہ دیکھنے اور سننے والے بھی حیران وپریشان ہیں،
ردا ادمانی کے حوالے سے متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ ردا ادمانی وہ ہمارے ساتھ آن لائن کاروبار کر رہی تھی اور اب وہ ہمیں جواب نہیں دے رہی ہے اور ایکٹیو فون بھی بند نہیں ہےپہلے اس کے مندرجہ ذیل نمبر تھے اب سب نمبرز بند جارہے ہیں، 03020290259، 03256064091،03004911604
ان خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں بتایاکہ یہ خاتون ایک بہت بڑا فراڈ ہے اس نے بہت سارے ڈیلرز/سپلائرز اور چھوٹے ری سیلرز کے ساتھ 20 کروڑ روپے کا فراڈ کیا ہےجو اس کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
آن لائن کمیٹیاں، فراڈ کرنیوالی باجی کا نام سٹاپ لسٹ میں شامل
ان متاثرہ خواتین کا کہنا تھا کہ وہ 2 سال سے اپنا کاروبار چلا رہی تھی لیکن اب وہ غائب ہو گئی ہے۔ ہمارے پاس کوئی سراغ نہیں ہے کہ وہ اس وقت کہاں ہے، وہ اب بھی پاکستان میں ہے یا نہیں۔بہت سے لوگ پریشان ہیں اگر کوئی اسے ذاتی طور پر جانتا ہے اور اسے ڈھونڈنے میں ہماری مدد کرتا ہے تو براہ کرم ہماری مدد کریں۔
یاد رہے کہ چند ہفتے پہلے بھی کراچی میں ایک ایسا ہی فراڈ سامنے آیا تھا جسکی مرکزی کردار بھی خاتون تھی ، یہ سدرہ حمید نامی خاتون تھی جس نے آن لائن کمیٹیوں کے ذریعے پاکستانی خواتین کے 42 کروڑ روپے ہڑپ کرلیے ، وہ بڑی ڈھٹائی سے اس دھوکہ دہی کو ایک حادثے کے طور پر پیش کرتے ہوئے کہتی ہیںکہ میرا نام سدرہ حمید ہے اور میں معذرت کے ساتھ دنیا کو اپنی کمیٹیوں کے حوالے سے اپنے موجودہ موقف کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کر رہی ہوں۔
آن لائن بینک فراڈ کے بڑھتے واقعات پرصدر مملکت کا نوٹس
میں نے واقعی اپنی کمیٹیوں میں گڑبڑ کر دی ہے اور اب میں عملی طور پر دیوالیہ ہو چکی ہوں اور میرے پاس کمیٹی جمع کروانے والوں کی کمیٹیوں کو ادا کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ میں نے چھوٹی کمیٹیوں سے شروعات کی اور اس نے میرے لیے اچھا کام کیا لیکن جیسے جیسے یہ بڑھتا گیا اور میں نے اپنے دوستوں اور عزیزوں کی مشکلات میں مدد کرنے کے لیے مزید کمیٹیاں کھولتی گئی ،
آن لائن کمیٹی:پاکستانی خواتین کے 42 کروڑ روپے ڈوب گئے
اس خاتون نے اپنی جان چھڑانے اور ہتھیائی جانے والی رقم کوہڑپ کرنے کے لیے ایک ایسی کہانی گھڑی کہ ہر کوئی حیران رہ گیا، یہ خاتون کہتی تھیں کہ میں نے اپنے آپ کو ہر ماہ زیادہ سے زیادہ رقم ادا کرنے کی پریشانی میں پایا۔ ماہانہ ادائیگیوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مجھے مزید کمیٹیاں شروع کرنی پڑیں اور اس کے نتیجے میں آخرکار ایک ایسا رولنگ لوپ نکلا جس کا کوئی اختتام نہیں تھا۔ اب مجھے اتنی رقم ادا کرنی ہے، جس کا میں حساب بھی نہیں کر سکتی۔