وزیر تعلیم و ترقی معدنیات سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن میں تعلیمی اصلاحات کو آگے بڑھاتے ہوۓ انتظامی حوالے سے کچھ تبدیلیاں زیر غور ہیں، اس ضمن میں غیر ضروری عہدوں کو ختم کر کے کلسٹر پالیسی کو مزید فعال بنایا جاۓ گا جبکہ اسکول پرنسپل، ہیڈ ماسٹر یا مسٹریس کے اختیارات میں بھی اضافہ کیا جاۓ گا۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ضلع سائوتھ میں واقع گورنمینٹ بوائز سیکنڈری اسکول قمرالسلام کیمپس کا دورے کیا۔ اس موقع پر اسکول ایڈاپٹر (اسکول کو گود لینے والے) رکن سندھ اسمبلی ریحان بندوکڑا نے اسکول آمد پر وزیر تعلیم سندھ کو خوش آمدید کہا۔ ایم پی اے ریحان بندوکڑا نے “Minister for Initiative for Adoption of School” کے تحت مزکورہ اسکول کو گود لیا ہے، یہ اسکول ضلع سائوتھ کے سندھ اسمبلی کے حلقہ 110 میں واقع ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر اسکول کراچی مرزا ارشد بیگ، چیف انجینئر ایجوکیشن ورکس کراچی حسن عسکری، ڈی ای او امتیاز بگھیو اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ اسکول ہیڈ مسٹریس فرح بلوچ نے اسکول کے متعلق آگاہی دیتے ہوۓ بتایا کہ اسکول میں 700 سے زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، اسکول دو شفٹوں میں چلایا جاتا ہے، جس میں 400 کے قرب طالبات صبح کے اوقات میں تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ اس دوران چیف انجنیئر ایجوکیشن ورکس نے بتایا کہ اسکول کی پانچ کلاسز کی تعداد کو 10 کلاسز تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ وہ آج اسکول ایڈاپٹر کی موجودگی میں سب افسران کے ساتھ اسکول میں موجود ہیں، اسکول کے حوالے سے جو بھی کچھ بھی سہولیات درکار ہے اسے فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاۓ گی۔ صوبائی وزیر سردار شاہ نے اسکول اساتذہ کے ساتھ کلاس روم میں بیٹھ کر گفتگو کرتے ہوۓ کہا کہ تعلیم میں معاملے پر سندھ بھر کے لوگ سنجیدہ ہیں، حکومت اور اپوزیشن نے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے، انہوں نے کہا کہ جان بوجھ آمرانہ ادوار میں سندھ کی تعلیم تباہ کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہے، اسکولوں کو بچانا اور بچوں کو بڑھانا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ ریحان بندوکڑا نے اسکول کی نگرانی کی ذمہ داری لی ہے ہمارا ہر ممکن تعاون ان کے ساتھ رہے گا، اس موقع پر انہوں کہا کہ انتظامی امور کے حوالے سے بہت کی تبدیلیوں پر غور جاری ہے، اسکول ایجوکیشن میں غیر ضروری انتظامی عہدوں کو ختم کیا جاۓ گا، اب ضلع میں تمام اسکولز پر ایک ہی تعلیمی افسر نگرانی کرے گا، اسکول کلسٹر پالیسی کو فعال بنا کر اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جاۓ گا۔ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اسکول پرنسپال، ہیڈ ماسٹر یا مسٹریس کے اختیارات میں اضافہ کا معاملہ زیر غور ہے، اسکول سطح پر بجیٹ منتقل کر کے اسکول کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جاۓ گی، انہوں نے کہا کہ اسکول کی صفائی، سیکیورٹی اور مینٹیننس جیسے معاملات اسکول ہیڈماسٹر کی ذمہ داری ہونگے، جو کانٹیجنٹ اسٹاف کی مدد سے پورے کیے جائیں گے، اس عمل سے محکمہ کے اخراجات میں بھی کمی آئے گی، صوبائی وزیر نے یہ بات واضح کرتے ہوۓ کہا کہ محکمہ تعلیم کا 92 فیصد بجیٹ تنخواہوں اور پینشنرز پر خرچ ہوجاتا ہے، اخراجات کم کرنے کے لیے ہمیں آئیندہ کی حکمت عملی طے کرنا ہوگی، مارکیٹ بیسڈ اسٹاف کی مدد سے محکمہ کے اخراجات میں کمی آئے گی۔بعد ازاں وزیر تعلیم نے اسکول کے کلاسز کا جائزہ لیا اور طلباء سے گفتگو بھی کی۔ رکن سندھ اسمبلی ریحان بندوکڑا کے صوبائی وزیر کے تعاون کا شکریہ ادا کیا، اور کہا کہ کوشش رہے گی تعلیم کی خدمت میں اپنا بہتر کردار ادا کر سکوں۔ اس موقع پر وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے اسکول ایڈاپٹر (ایم پی اے) ریحان بندوکڑا کے ہمراہ اسکول کے تعمیراتی کام کا جائزہ لیا، صوبائی وزیر نے اسکول کی ایکسٹینشن کا کام جلد مکمل کرنے اور درکاری سہولیات کی دستیابی کو جلد یقنینی بنانے کی ہدایت کی۔

یورپی یونین اور جرمنی کا سندھ میں موسمیاتی مزاحمت بڑھانے کیلئے اشتراک

کینیڈین ہائی کمشنر کی وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات، مختلف امور پر تبادلہ خیال

اسسٹنٹ کمشنر ناظم آباد ہاظم بنگوار کو عہدے سے کیوں ہٹایا ،وجہ سامنے آگئی

کراچی پولیس آفس میں آئیڈیاز2024 کی سیکیورٹی کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد

Shares: