انڈونیشیا میں حجاب نہ پہننےپراسکول ٹیچرنے14 طالبات کےبال ہی کاٹ دیئے
انڈونیشیا میں صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے پر اسکول ٹیچر نے 14 طالبات کے بال ہی کاٹ دیئے۔
باغی ٹی وی: غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا کے صوبے ایسٹ جاوا کے قصبے لامونگن میں ایک سرکاری جونیئر ہائی اسکول کے ایک نامعلوم ٹیچر نے بدھ کو صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے پر 14 مسلم طالبات کے بال کاٹ دیئے۔
اسکول کے ہیڈماسٹر کا کہنا ہے کہ طالبات نے اسکارف کے اندر کپڑے کی بنی ٹوپی ( جس سے بال ماتھے پر نہیں آتے) نہیں پہنی تھی، جس کے باعث طالبات کے کچھ بال اسکارف سے باہر نظر آرہے تھے،یہ دیکھ کر ٹیچر نے مبینہ طور پر اسکارف سے باہر نظر آنے والے بال کاٹے،طالبات پر حجاب پہننے کی کوئی پابندی نہیں ہے، لیکن انہیں چہرہ ڈھانپنے کے لیے اندرونی ٹوپیاں پہننے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
ایشیاکپ2023:پاک بھارت ٹاکرا ہو گا یا نہیں،ماہرین نے کیا پیشگوئی کی؟
رپورٹس کے مطابق طالبات کے والدین کی جانب سے احتجاج کرنے پر اسکول انتظامیہ نے معافی مانگتے ہوئے بال کاٹنے والے ٹیچر کو معطل کر دیا ہے اسکول انتظامیہ نے وعدہ کیا ہے کہ طالبات کو نفسیاتی مدد فراہم کی جائے گی-
حقوق کارکنوں کا کہنا ہے کہ ملک کے قدامت پسند علاقوں میں برسوں سے مسلم اور غیر مسلم لڑکیوں کو حجاب پہننے پر مجبور کیا جاتا رہا ہے، جس کو 2021 میں اسکولوں کےلازمی ڈریس کوڈ کےطورپرشامل کیا گیا تھا مشرقی صوبے جاوا کے قصبے لامونگن میں سرکاری جونیئر ہائی اسکول کے ایک نامعلوم استاد نے گزشتہ ہفتے 14 مسلم لڑکیوں کے بالوں کو جزوی طور پر کاٹا تھا، ادھر حقوق تنظیموں نے استاد کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لاہور:پولیس کااینٹی نارکوٹکس یونٹ منشیات فروش نکلا،4 اہلکار گرفتار،ڈی ایس پی فرارہو گیا
ہیومن رائٹس واچ کے انڈونیشیا کے محقق آندریاس ہارسونو نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کیس شاید انڈونیشیا میں اب تک کا سب سے زیادہ خوفناک ہےانہوں نے کہا کہ لامونگن میں ایجوکیشن آفس کو اس ٹیچر پر پابندی عائد کرنی چاہیے اور انہیں کم از کم اسے اسکول سے ہٹانا چاہیے اور متاثرہ بچوں کو صدمے سے نمٹنے کے لیے نفسیاتی ماہرین کو تفویض کرنا چاہیے۔
حقوق گروپ نے 2021 کی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کچھ اسکول کی طالبات نے صحیح طریقے نہ پہننے کی صورت میں اپنے حجاب پھاڑ دیئے، جب کہ دیگر کو حجاب نہ پہننے کی وجہ سے جرمانہ یا بے دخلی کا سامنا کرنا پڑا۔