ایس سی او اجلاس، تاریخی موقع اور پاکستان کا کردار

شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس،تاریخی موقع اور پاکستان کا کردار
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفیٰ بڈانی

شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس کا مقصد خطے میں امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس تنظیم کی تشکیل 2001 میں ہوئی تھی اور اس کے رکن ممالک چین، روس، قزاقستان، تاجکستان، کرغزستان اور ازبکستان تھے، بعد میں اس میں بھارت اور پاکستان بھی شامل ہو گئے۔

SCO کا مقصد خطے میں اقتصادی تعاون، سیکیورٹی، اور ثقافتی تبادلہ کو فروغ دینا ہے۔ تنظیم کے تحت مختلف منصوبے اور پروگرام چلائے جاتے ہیں جن میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، اور سیکیورٹی کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔SCO کا سربراہی اجلاس سالانہ منعقد ہوتا ہے۔ اس اجلاس میں تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہ شرکت کرتے ہیں اور خطے کے مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

آج سے اسلام آباد میں منعقد ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا سربراہی اجلاس خطے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ اجلاس نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے ایک تاریخی موقع ہے کہ وہ اقتصادی تعاون، سلامتی اور علاقائی تعلقات کو مزید مضبوط بنائے۔ 2017 میں مکمل رکن بننے کے بعد پاکستان نے تنظیم کے کثیرالملکی پلیٹ فارم کے ذریعے سیاسی، معاشی، اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوششوں کو تیز کیا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم یورپ اور ایشیا کے ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔ پاکستان جو چین، روس، بھارت، اور ایران جیسے بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ اس تنظیم کا حصہ ہے نے اپنی قومی پالیسیوں کو SCO کے وسیع اہداف سے ہم آہنگ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ علاقائی تجارت، توانائی کی فراہمی اور دہشت گردی کے خاتمے میں SCO کے تعاون نے پاکستان کو مضبوط سفارتی اور اقتصادی پوزیشن حاصل کرنے میں مدد دی ہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) SCO کے فریم ورک کا ایک اہم ستون ہے جو پاکستان کو خطے میں ایک اہم تجارتی اور توانائی گزرگاہ بناتا ہے۔ وسطی ایشیا اور عالمی منڈیوں سے جڑنے کے عمل میں پاکستان کا کردار CPEC کے تحت انفراسٹرکچر اور اقتصادی منصوبوں کے ذریعے مزید مستحکم ہو رہا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی انسداد دہشت گردی ڈھانچے (RATS) میں پاکستان کی شرکت نے ملک کو دہشت گردی کے خلاف بہتر انٹیلی جنس شیئرنگ اور مشترکہ فوجی مشقوں کا موقع فراہم کیا ہے۔ اس تعاون کے ذریعے پاکستان نے نہ صرف اپنی داخلی سلامتی کو بہتر بنایا بلکہ عالمی سطح پر اپنی انسداد دہشت گردی پالیسیوں کو بھی مؤثر طریقے سے اجاگر کیا۔

TAPI گیس پائپ لائن اور CASA-1000 بجلی کی ترسیل جیسے بین الاقوامی منصوبے بھی SCO کے ذریعے پاکستان کے لیے توانائی کے میدان میں اہم مواقع فراہم کرتے ہیں۔ تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ مضبوط معاشی تعلقات قائم کرکے پاکستان توانائی کی فراہمی کو مستحکم کرنے اور اپنی اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

SCO کے پلیٹ فارم پر مختلف ممالک کے مفادات بعض اوقات اتفاق رائے کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ چین نے SCO کے ساتھ ساتھ دیگر علاقائی فورمز جیسے چین وسطی ایشیا مکینزم پر بھی اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے، جو تنظیم کے اندر چیلنجز کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کے باوجود SCO کے تحت پاکستان کی متحرک اور فعال شرکت اسے خطے میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والا SCO سربراہی اجلاس پاکستان کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ اس میں دنیا کی بڑی طاقتوں جیسے روس اور چین کے وزرائے اعظم اور بھارت کے وزیر خارجہ شرکت شرکت کررہے ہیں۔ یہ اجلاس نہ صرف علاقائی تعاون کو فروغ دینے کا ذریعہ بنے گا بلکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی اور افغانستان کی صورتحال جیسے اہم مسائل پر اپنے عزم کا مظاہرہ کرنے کا موقع بھی دے گا۔

SCO کا یہ اجلاس پاکستان کی خارجہ پالیسی میں نئے امکانات کے دروازے کھولتا ہے۔ اپنی جغرافیائی حیثیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان نہ صرف خطے میں اقتصادی انضمام اور سیکیورٹی تعاون کو فروغ دے سکتا ہے بلکہ خود کو ایک مضبوط شراکت دار کے طور پر بھی منوا سکتا ہے۔

اگرچہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اندرونی چیلنجز موجود ہیں، پاکستان کی دانشمندانہ حکمت عملی اور فعال کردار ان مشکلات سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کا دیرینہ عزم ایک مستحکم اور خوشحال ایشیا اور یورپ کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اس کی مستقل رکنیت کو مزید مضبوط کرتا ہے۔

Comments are closed.