لاہور: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پرسیجر بل لاہور رجسٹری میں چیلنج کردیا گیا۔
باغی ٹی وی: تفصیلات کے مطابق مقامی وکیل شاہد رانا نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں "سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023” سے متعلق درخواست دائر کی ہے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں بنچوں کی تشکیل چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے۔
چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی طبیعت ناساز،بینچ ڈی لسٹ
مقامی وکیل کی جانب سے دائر درخواست میں مزید کہا گیاکہ ازخود نوٹسز میں اپیل کا حق آئین میں ترمیم کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ موجودہ ایکٹ سپریم کورٹ کے اختیارات پر قدغن لگانے کے مترادف ہےدرخواست میں استدعا کی کہ عدالت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023ء کو کالعدم قرار دے۔
Supreme Court (Practice and Procedure) Act, 2023 of the Majlis-e-Shoora (Parliament) is deemed to have been assented by the President W.e.f 21 April 2023, under Clause (2) of the Article 75 of the Constitution of Islamic Republic of Pakistan. It is hereby published for general… pic.twitter.com/FIpBmJsALs
— National Assembly 🇵🇰 (@NAofPakistan) April 21, 2023
واضح رہے کہ عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 پارلیمنٹ کے بعد صدر سے دوبارہ منظوری کی آئینی مدت گزرنے پر از خود منظور ہوکر قانون کی شکل اختیار کرگیا ہے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مجلس شوریٰ (پارلیمان) کا سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 دستور پاکستان کی دفعہ 75 کی شق 2 کےتحت صدر سے منظور شدہ سمجھا جائے گا۔
2023 کا بارشوں کا طاقتورترین سسٹم ملک پراثرانداز ہونے کیلئے تیار
بل منظوری کے تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا ترجمان قومی اسمبلی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل اب قانون کی شکل میں نافذ ہوچکا ہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینیئر ترین ججز کے پاس ہوگااس بل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کے لیے صدر کو بھیجا گیا تھا۔
بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے، نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف، کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق مل گیا، یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی فیصلوں کو چیلنج کرسکیں گے۔