دہشت گردوں کے خلاف خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کی کاروائیاں جاری ہیں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیاں، جو حالیہ دنوں میں شدت پکڑنے والی عسکری کارروائیوں اور سرحدی جھڑپوں کے باعث معطل تھیں، بتدریج بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ دس روزہ تعطل کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ محدود پیمانے پر دوبارہ شروع کردی گئی ہے، اور 300 سے زائد پھنسے ہوئے ٹرکوں کی کلیئرنس جاری ہے۔ذرائع کے مطابق، حالیہ دوحہ مذاکرات میں ایک ’’عارضی جنگ بندی‘‘ کے معاہدے کے بعد یہ عمل بحال کیا گیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں چمن بارڈر کراسنگ سے تجارت کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کیا گیا ہے، جس پر سخت نگرانی کی جارہی ہے۔محکمہ کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزٹ ٹریڈ نے تین مرحلوں پر مشتمل منصوبہ جاری کیا ہے تاکہ تجارت مکمل طور پر معمول پر آسکے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مسلسل عسکری خطرات اور جھڑپوں نے مغربی سرحدی تجارت کو بری طرح متاثر کیا تھا، تاہم تازہ سفارتی رابطوں اور سیکیورٹی اقدامات سے تجارتی سرگرمیوں میں بہتری آرہی ہے۔

داعش خراسان شاخ نے نوشکی میں پولیس اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ حملے میں پولیس اہلکار عبدالرزاق اور عبیداللہ شہید ہوگئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق واقعہ معمول کی ڈیوٹی کے دوران پیش آیا، جس کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا۔ یہ واقعہ داعش خراسان کی جانب سے جنوبی مغربی پاکستان میں اپنی موجودگی بڑھانے کی تازہ کوشش قرار دیا جارہا ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ میں ایک بڑی دہشت گردی کی کوشش ناکام بنادی۔ ریلوے اسٹیشن پر کھڑی موٹر سائیکل میں نصب بارودی مواد کو بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بروقت ناکارہ بنادیا۔حکام کے مطابق، دھماکہ خیز مواد کالعدم تنظیم فتنہ الہندستان سے وابستہ عناصر نے رکھا تھا۔ بروقت کارروائی سے بڑے جانی نقصان سے بچا گیا۔

کوئٹہ ہائی وے پر منگوچر کے مقام پر سیکیورٹی فورسز اور مسلح عناصر کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ فورسز نے علاقے کا محاصرہ کرکے کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔ کوارڈ کوپٹرز بھی نگرانی کے لیے استعمال کیے گئے۔سرکاری سطح پر ہلاکتوں یا نقصانات کی تصدیق تاحال نہیں کی گئی۔اسی شاہراہ پر مستونگ کے قریب بھی نامعلوم مسلح عناصر نے رکاوٹیں کھڑی کیں۔ فورسز نے راستہ صاف کرنے اور علاقے کو محفوظ بنانے کے لیے آپریشن شروع کردیا ہے۔زمرن میں سیکیورٹی فورسز نے رپورٹ شدہ حملے کے بعد ہدفی کارروائی کی۔ حکام نے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، تاہم کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی۔نوشکی کے ایس ڈی پی او محمد یوسف ریکی کی لاش تین روز بعد کلی شربت خان کے علاقے سے برآمد ہوئی۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔ حملہ آوروں یا محرکات کے بارے میں ابھی کوئی سرکاری بیان جاری نہیں ہوا۔سوراب میں سیکیورٹی فورسز اور بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم ہوا۔ عسکری ذرائع کے مطابق دو جنگجو، مقبول بلوچ اور کامران بلوچ ہلاک ہوئے، تاہم سرکاری تصدیق تاحال نہیں ہوئی۔

طالبان حکومت نے دریائے کنڑ پر بند تعمیر کے منصوبے کے فوری آغاز کا حکم دے دیا ہے۔ افغان وزیرِ توانائی عبداللطیف منصور نے اعلان کیا کہ افغان عوام کو اپنے آبی وسائل کے استعمال کا پورا حق حاصل ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی بڑھا سکتا ہے، کیونکہ پاکستان بارہا مشترکہ آبی وسائل کے یکطرفہ استعمال پر تحفظات ظاہر کرچکا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ پانی کے باضابطہ معاہدے کے بغیر ایسے اقدامات دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کرسکتے ہیں۔

گارا بُدھا گاؤں میں دہشت گردوں نے حالیہ تعمیر شدہ گرلز پرائمری اسکول کو بم دھماکے سے تباہ کردیا۔ حملہ کالعدم تنظیم کے کمانڈرز شاہ زیب عرف جرار اور ہدایت اللہ نے کیا۔اسکول کو حال ہی میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ حکام نے واقعے کو تعلیم دشمنی اور معاشرتی ترقی پر حملہ قرار دیا ہے۔

سیکیورٹی فورسز کی زیرنگرانی امن جرگہ منعقد ہوا، جس میں مقامی عمائدین اور قبائلی نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے علاقے میں امن و استحکام کے لیے فورسز کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا،بریگیڈیئر کمانڈر نے عمائدین کے کردار کو سراہا اور کہا کہ کرم میں پائیدار امن قبائل کی یکجہتی سے ممکن ہے۔

کالعدم تنظیم فتنہ الخوارج نے محکمہ تعلیم کے اکاؤنٹنٹ آفتاب خان کو نشانہ بنایا۔ حملے میں وہ موقع پر جاں بحق ہوگئے، جبکہ ایک بچہ زخمی ہوا۔حکام کے مطابق دہشت گرد سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں کو نشانہ بنا کر خوف و ہراس پھیلانا چاہتے ہیں۔ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔اسی روز دہشت گردوں نے چھٹی پر موجود سیکیورٹی اہلکار رفیع اللہ کے گھر پر حملہ کر کے انہیں شہید کردیا۔ رفیع اللہ اپنی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے۔واقعے کے بعد علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ سیکیورٹی اداروں نے دہشت گرد تنظیم فتنہ الخوارج کے خلاف انٹیلیجنس بنیادوں پر آپریشن تیز کر دیے ہیں۔

سیکیورٹی فورسز نے شولم کے علاقے میں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن (IBO) کے دوران 6 دہشت گردوں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا۔آپریشن کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر مزید سرچ آپریشن شروع کردیا گیا۔ حکام کے مطابق یہ کارروائی جنوبی وزیرستان میں دہشت گرد نیٹ ورکس کے خاتمے کے لیے جاری مہم کا حصہ ہے۔

لکی مروت کے علاقے سر بند میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران بارودی سرنگ (IED) دھماکے میں 6 دہشت گرد ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے۔فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن مزید تیز کردیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں ملک میں پائیدار امن کے قیام کے لیے جاری رہیں گی۔

Shares: