دوسری شادی جرم یا معاشرے پر احسان ؟؟ محمد عبداللہ

0
67

ویسے مزے کی بات یہ ہے کہ دوسری شادی پر لاگو شرائط مثلاً بیوی سے اجازت کے ساتھ ساتھ مصالحتی کونسل کی اجازت کے حوالے سے سب سے زیادہ آواز وہ اٹھا رہے ہیں جن کی ابھی ایک بھی نہیں ہوئی اور اگلے کئی سالوں تک دور دور تک ان کی کنوارگی ختم ہونے کے امکانات نظر نہیں آ رہے.

بہر حال یہ شرائط کسی طور بھی مدینہ کی اسلامی ریاست میں لاگو نہیں تھیں. دوسری، تیسری یا چوتھی شادی کرنا خالصتا کسی بھی فرد کا ذاتی، انفرادی اور خاندانی ایشو یا عمل ہے گورنمنٹ اور مصالحتی کمیٹیوں اور کونسل کو ان میں دخل دینے کا اختیار بالکل بھی نہیں ہونا چاہیے. یہ ہمارے برصغیر کا ہی ایشو ہے جس میں دوسری، تیسری شادی کو برائی کی حد تک معیوب سمجھا جاتا ہے. یہاں پر سوکن اور دوسری شادی جیسے لفظوں کو گالی کی حد تک برا سمجھا جاتا ہے اور ان کے حوالے سے ہمارے مقامی معاشرے میں بالکل بھی برداشت یا قبولیت نہیں ہے.

عورت اور اسلامی معاشرہ ….. محمد عبداللہ

حالانکہ دوسری شادی کرنے والا نہ تو جہیز وغیرہ کا طالب ہوتا اور نہ ہی دیگر سخت شرائط عائد کرتا ہے جن کی وجہ سے بیٹیوں کے والدین کی زندگیاں عذاب بنی ہوتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ فضول رسموں اور رواجوں میں بھی دوسری شادی کے وقت پیسہ اور وقت برباد نہیں کیا جاتا ہے دوسری طرف کیفیت یہ ہے کہ سینکڑوں یا ہزاروں نہیں لاکھوں بیٹیاں اور بہنیں وطن عزیز میں ایسی ہیں جو جہیز اور لڑکے والوں کی سخت ترین شرائط پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے دل میں لاکھوں ارمان لیے والدین کے گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں. پاکستان میں خواتین کی ویسے ہی ماشاءاللہ سے کثرت ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ دوسری شادی پر پہلے ہی والدین ڈرتے رہتے ہیں. ایسے میں جب آپ دوسری ، تیسری شادی کے حوالے سے اتنی سخت شرائط عائد کردو گے تو اس سے معاشرے میں انصاف نہیں پھیلے گا صاحب بلکہ شادیوں کی شرح کم ہوگی اور جس معاشرے میں شادی کی شرح کم ہوتی ہیں وہاں بے حیائی اور زناء کی شرح بڑھ جاتی ہے.

اس کے ساتھ ساتھ گھروں اور خاندانوں کے عائلی مسائل جب آپ ان مصالحتی کونسلوں کے سپرد کرو گے تو اس سے بھی گھروں اور معاشروں میں اصلاح کی بجائے بگاڑ ہی پیدا ہوں گے. کوئی بھی بندہ یہ نہیں چاہتا کہ اس کی بہن، بیوی اور بیٹی کا مسئلہ باہر کے لوگ حل کرتے پھریں.
ہاں آپ اس پر چیک اینڈ بیلنس رکھو کہ کہیں کوئی شوہر اپنی بیوی سے ناروا سلوک تو نہیں کرتا، ظلم و زیادتی کا رویہ تو نہیں روا رکھتا.

لہذا جو صاحب استطاعت ہیں ان کو کسی بھی شرط کے بغیر دوسری یا تیسری شادی وغیرہ کی اجازت ہونی چاہیے بلکہ اس عمل کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے. سب سے بڑھ کر جب اسلام نے دوسری شادی پر کوئی قدغن، پابندی یا شرط نہیں لگائی بلکہ کتاب و سنت سے اس پر واضح احکام ملتے ہیں اور اسلام اس عمل کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں اسلام سے بھی آگے نکل کر یہ شرائط اور پابندیاں لگانے والے؟؟

Muhammad Abdullah

Leave a reply