پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور آج ترکیہ کے شہر استنبول میں منعقد ہو رہا ہے، جس میں دوحا مذاکرات میں طے پانے والے نکات پر پیش رفت پر غور کیا جا رہا ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ استنبول مذاکرات دوحا عمل کا تسلسل ہیں، جن میں وہاں زیرِ بحث آنے والے تمام امور پر مزید مشاورت کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دوحا مذاکرات کے نتیجے میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی عمل میں آئی تھی، جس کے بعد افغان سرحد سے پاکستان پر کسی بڑے دہشت گرد حملے کی اطلاع نہیں ملی۔ ترجمان نے کہا کہ دوحا مذاکرات میں ایک دستاویز پر دستخط کیے گئے تھے، چاہے افغان طالبان اسے معاہدہ مانیں یا نہ مانیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ سلامتی کی صورتحال کے باعث پاک افغان سرحدی راہداریاں عارضی طور پر بند کی گئی ہیں، کیونکہ ایک عام پاکستانی کی جان بچانا اشیائے خورونوش کی ترسیل سے زیادہ اہم ہے۔طاہر اندرابی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ خلوص کا مظاہرہ کیا ہے، تاہم افغان سرزمین سے دہشت گرد حملوں کے بعد صورتحال بدل گئی ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان اپنی زمین سے دہشت گردوں کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کرے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے ممکنہ خطرات کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور پاکستان آزاد جموں و کشمیر پر کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان اسرائیلی خلاف ورزیوں اور خطے کی صورتحال پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔خیال رہے کہ قطر میں ہونے والے دوحا مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان فوری جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس کی قطری وزارتِ خارجہ نے بھی تصدیق کی تھی

ٹی ایل پی کو مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بینک چھیننے کے لیے بنایا گیا تھا،رانا ثناءاللہ

طالبان حکومت کا دریائے کنڑ پر ڈیم بنانے کا اعلان،فوری تعمیر کی ہدایت

سائبر کرائم ایجنسی کے لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر تاحال بازیاب نہ ہو سکے، اہلیہ بھی لاپتا

Shares: