لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں نااہلی کی مدت پانچ سال کرنے کے قانون کی سیکشن 232 کو چیلنج کردیا گیا۔

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں میاں شبیر اسماعیل نے اظہرصدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو سادہ اکثریت کے ساتھ قانون سازی کا اختیار نہیں ہے، یہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نااہلی کی مدت پانچ سال کرنے کے قانون کے سیکشن 232 میں آرٹیکل 62 ون ایف کی خلاف ورزی کی گئی ہے، پارلیمان ناہلی کو 5 سال نہیں کر سکتی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نااہلی کی مدت پانچ سال کرنے کی سیکشن 232 کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت اراکینِ پارلیمنٹ کی تاحیات نااہلی ختم کر دی ہے سپریم کورٹ نے اس حوالے سے 2018 میں سنایا گیا اپنا ہی فیصلہ واپس لے لیا ہے سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں اس کیس کی سماعت کی تھی جس میں چھ، ایک کے تناسب سے فیصلہ آیا تھا

سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے جسٹس یحیٰی آفریدی نے اختلافی نوٹ لکھا تھا-

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 62 ون ایف کوئی ازخود لاگو ہونے والی شق نہیں ہے، یہ آرٹیکل نااہلی کے ڈیکلیریشن اور مدت کے تعین کا طریقہ نہیں بتاتا۔ ایسا کوئی قانون بھی نہیں ہے جو 62ون ایف کے تحت نااہلی کے ڈیکلیریشن کی مجاز عدالت کا تعین کرےیسی تشریح آئین کے آرٹیکل 17 میں درج حقوق کے خلاف ہے۔ جب تک کوئی قانون 62 ون ایف کو قابلِ عمل بنانے نہیں آتا اس کی حیثیت باسٹھ ون ڈی، ای اور جی جیسی ہی ہے۔ لہذا سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہےتاحیات نااہلی والا فیصلہ جو آئین میں موجود ہی نہیں وہ پڑھنے جیسا تھا، الیکشن ایکٹ کی سیکشن 232 میں ترمیم کو جانچنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

Shares: