اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق اقتصادی پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے کی قرارداد مسترد کر دی، جسے ایران نے ’سیاسی جانبداری‘ قرار دیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق قرارداد کو 9 کے مقابلے میں 4 ووٹوں سے مسترد کیا گیا، جبکہ 2 ممالک نے ووٹ نہیں دیا۔ اس فیصلے کے بعد اگر کوئی نیا معاہدہ نہ ہوا تو یورپی ممالک کی جانب سے عائد پابندیاں 28 ستمبر سے دوبارہ نافذ ہو جائیں گی۔یہ ووٹنگ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے 28 اگست کو شروع کیے گئے 30 روزہ عمل کے تحت ہوئی، جس کا مقصد ایران پر دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیاں لاگو کرنا تھا۔ ان ممالک نے الزام عائد کیا کہ ایران نے 2015 کے عالمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔ تاہم ایران نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
ووٹنگ میں روس، چین، پاکستان اور الجزائر نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، 9 ممالک نے مخالفت کی جبکہ 2 نے غیر جانبداری اختیار کی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر نیویارک میں عالمی سفارتکاری کا سب سے مصروف ہفتہ شروع ہو رہا ہے، جس میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان بھی شریک ہیں۔
اینڈی پائیکرافٹ تنازع پر آئی سی سی وضاحت طلبی اور بھارتی پروپیگنڈا مسترد
کراچی: اسٹریٹ کرائم کیس میں مجرم کو 27 سال قید اور جرمانہ
پاکستان نے افغانستان میں دہشت گردوں کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھا دیا
افغانستان کا مستقبل عوام کے ہاتھ میں ہونا چاہیے،چین کا مؤقف