ملک بھر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں، دہشت گردی کے منصوبے ناکام بنا دیئے گئے، 20 سے زائد مشتبہ افراد گرفتار کر لئے گئے شکارپور، وزیرستان، باجوڑ، بنوں، کرم، پنجگور اور مستونگ میں مختلف واقعات پیش آئے

شکارپور، سندھ میں جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پولیس اور رینجرز نے ضلع بھر میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا، جس کے دوران 20 سے زائد مشتبہ افراد کو مختلف علاقوں سے حراست میں لے لیا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، جس میں تقریباً تین سے چار کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ جائے وقوعہ کو سیل کر دیا گیا ہے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ و فرانزک ٹیمیں شواہد اکٹھے کر رہی ہیں۔ فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی تلاش مزید تیز کر دی ہے۔

وانا، جنوبی وزیرستان
توئی خلہ کے علاقے میں دہشت گردوں نے کوٹکی گومل ٹی-2 اور کوٹ اعظم کی سیکیورٹی چوکیوں پر حملہ کر دیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔ فورسز نے کمک روانہ کر دی ہے جبکہ علاقے میں صورتحال کشیدہ ہے۔

ماموند، باجوڑ
باجوڑ کے ماموند علاقے میں جاری آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے مزید پانچ دیہات زارا، اوندی، گیلی، گٹ اور زگئی کو دہشت گردوں سے کلیئر کر دیا۔ ذرائع کے مطابق ریاستی عملداری بحال کر دی گئی ہے اور ملحقہ علاقوں میں بھی کارروائیاں جاری ہیں تاکہ امن و استحکام مکمل طور پر بحال کیا جا سکے۔

علی شیرزئی، وسطی کرم
علی شیرزئی کے جوگی پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک لانس نائیک شہید جبکہ نائب صوبیدار اور ایک سپاہی زخمی ہوگئے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ حملہ آوروں کا سراغ لگایا جا سکے۔

گبری، باجوڑ
گبری گاؤں میں امن و امان کے حوالے سے گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جس میں مقامی عمائدین، ملی مشران اور قومی زعماء نے شرکت کی۔ سیکیورٹی حکام نے امن کے قیام میں عوامی کردار پر زور دیا جبکہ قبائلی رہنماؤں نے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

باجوڑ: دھماکہ خیز مواد برآمد
سیکیورٹی فورسز نے بڑی تباہی کے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے مختلف مقامات سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد برآمد کر کے ناکارہ بنا دیا۔ کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی، جس سے ممکنہ جانی و مالی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔

میر علی، شمالی وزیرستان
میر علی تحصیل میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے بڑی مقدار میں اسلحہ و بارود برآمد کر کے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو تباہ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق برآمد شدہ ہتھیار بڑے پیمانے پر حملوں میں استعمال ہونا تھے۔

میران، بنوں
بنوں کے میرین علاقے میں دہشت گردوں نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دو ملازمین کو اس وقت اغوا کر لیا جب وہ مقامی مرکز کے لیے رقم لے جا رہے تھے۔ پولیس نے اطلاع ملتے ہی کارروائی شروع کر دی ہے اور مغویوں کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

موسیٰ خیل زندی، بنوں
موسیٰ خیل زندی فلق شیر مندئی میں گورنمنٹ ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر رفیع اللہ اور استاد نثار علی شاہ کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا۔ پولیس نے علاقے کا محاصرہ کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

بانو ڈومیل، ہتھی خیل اور طاؤس خیل
مقامی قبائلی عمائدین نے شرپسند عناصر کو دس اکتوبر تک علاقے خالی کرنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مدت پوری ہونے کے بعد پولیس کے ساتھ مشترکہ کارروائی کر کے امن بحال کیا جائے گا۔

ماموند (باجوڑ)
پاک افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

اعظم ورسک، جنوبی وزیرستان
فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے اعظم ورسک بازار میں بھتہ خوری کی کوشش ناکام بنا دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے۔ علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔

چمکنی آرمار روڈ، پشاور
نامعلوم حملہ آوروں نے مفتی منیر شاکر کے صاحبزادے عبداللہ شاکر پر فائرنگ کی تاہم وہ محفوظ رہے۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

بلگتر، پنجگور (بلوچستان)
پنجگور کے بلگتر علاقے میں پاک فوج کے کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد شدید فائرنگ اور دھماکوں کا تبادلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق تین گھنٹے سے زائد وقت سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ علاقے کو سیکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے لیا ہے۔

مستونگ بازار، بلوچستان
کوئٹہ روڈ پر مستونگ بازار میں مسلح افراد نے الائیڈ بینک کی شاخ پر حملہ کر کے عملے کو یرغمال بنایا اور لاکھوں روپے نقدی لوٹ لی۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ بینک عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

یہ تمام واقعات ملک کے مختلف حصوں میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں سیکیورٹی فورسز مسلسل کارروائیاں کر کے نہ صرف حملے ناکام بنا رہی ہیں بلکہ ریاستی عملداری اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہیں۔

Shares: