بھارت سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث دریائے ستلج، راوی اور چناب بپھر گئے، دریائے ستلج میں شدید طغیانی سے 72 سے زائد دیہات زیر آب آگئے-
دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب نے ہر طرف تباہی مچا دی، ستلج کے پانی سے بیری پیر سمیت کئی مقامات پر سے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، 72 دیہات شدید متاثر گھروں اور کھیتوں میں پانی داخل ہوگیا، لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئے، گنڈا سنگھ کے قریب 50 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے اور متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی منتقلی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریائے ستلج ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 4 53 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح 23 فٹ تک پہنچ گئی، دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال پر فوج بھی طلب کر لی گئی ہے، ریسکیو آپریشن سمیت امدادی سرگرمیوں میں فوج حصہ لے گی۔
ڈپٹی کمشنر عمران علی نے ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے مزید پانی کی آمد کا عندیہ بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122، پولیس اور ریونیو عملہ رات بھر پانی میں پھنسے لوگ کو نکالنے میں مصروف رہا، ان کا کہنا تھا کہ ہنگامی صورتحال ہے اب 24 گھنٹے کام کریں اللہ تعالیٰ ہماری مدد کرے۔
ڈپٹی کمشنر عمران علی نے کہا کہ لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اس مصیبت میں ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ دوسری جانب دریائے چناب میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلابی پانی وزیر آباد کے متعدد دیہاتوں میں داخل ہوگیا، متاثرہ علاقوں میں سوہدرہ، رسول نگر، رتووالی شمال، گورالی، شامل ہیں، کوٹ کہلوان، چک علی شیر، جھامکے کے 5 مواضعات بھی شدید متاثر ہیں۔
برج دھلا، بھرج چیمہ، گڑھی غلہ، کوٹ راتہ اور تھاٹی بلوچ کے علاقے بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، ڈپٹی کمشنرگوجرانوالہ کے مطابق سیلاب متاثرہ علاقوں میں 13 ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے، ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ نے اب تک 5 ہزار 100 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے، سیلابی پانی سے 1 ہزار 700 جانوروں کا بھی انخلاء مکمل کیا گیا ہے،دریائے راوی میں ممکنہ سیلاب کے بارے میں الرٹ جاری کر دیاگیا ہے،فتیانہ، ماڑی پتن اور عالم شاہ کی آبادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
نارووال کے نالہ بئیں کا برساتی پانی آبادی میں داخل ہوگیا جہاں سے 126 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔ اسی طرح ظفروال میں پانی تیز بہاؤ کے باعث پل بہہ گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں دریا کنارے کی درجنوں بستیاں زیر آب آ گئیں، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر امدادی اقدامات کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں،سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پنجاب کے 7 اضلاع لاہور، اوکاڑہ، قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، سرگودھا اور نارووال میں سول انتظامیہ کی امداد اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے فوج طلب کرلی گئی ہے۔
پنجاب کے 7 اضلاع میں ضلعی انتظامیہ نے فوج کی فوری تعیناتی کی درخواست کی تھی جس کے بعد آج محکمہ داخلہ پنجاب نے فوج کی فوری تعیناتی کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلہ لکھ دیا ہے، جس کے تحت فوج کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سیلابی صورتحال میں سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج کو طلب کیا گیا ہے، بھارت کی آبی جارحیت سے پنجاب کے دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے، ان 7 اضلاع میں فوجی دستوں کی تعداد ضلعی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد طے ہوگی، سیلابی علاقوں میں آرمی ایوی ایشن سمیت دیگروسائل فراہم ہوں گے جبکہ پنجاب حکومت کےتمام ادارے سیلابی صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں، عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب این ڈی ایم اے نے دریائے چناب، راوی اور ستلج بارے ایمرجنسی الرٹ جاری کیا ہے، نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورتحال ہے، دریائے چناب میں مرالہ پر 7لاکھ69ہزار481 کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ موجود جو مزید تجاوز کر سکتا ہے۔
دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر 7لاکھ 5ہزار225 کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ موجود، جسکا بہاؤ کم ہو رہا ہے،دریائے راوی میں جسر کے مقام پر 2 لاکھ2ہزار200 کیوسک کا اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے جو 2 لاکھ29ہزار700 کیوسک پر پہنچ سکتا ہے،دریائے چناب کے اطراف میں 128 دیہات زیرِ آب آچکے ہیں تاہم لوگوں کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 90 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔
دریائے چناب میں پانی بڑھنے سے سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن کے 41 دیہات متاثر ہونے کا خدشہ ہے جبکہ قریبی دیہات سے آبادی کا انخلا جاری ہے
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر72900 کیوسک کابہاؤ جاری ہے، سیلابی ریلے کی وجہ سے شاہدرہ،پارک ویو اور موٹر وے ٹو کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 2.45 لاکھ کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلہ برقرار ہے، دریائے ستلج میں سلیمانکی کے مقام پرحالیہ بہاؤ 1 لاکھ 355 کیوسک سیلابی ریلہ برقرار ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو و ریلیف سرگرمیاں کی نگرانی کر رہا ہے،نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لئے مکمل فعال ہے،این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، دریاؤں کے کناروں اور واٹر ویز پر رہائش پذیر افرادکو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔








