پاکستان کی سیاست میں چند ہی شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو نہ صرف داخلی امور میں مہارت رکھتی ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ملک کا وقار بلند کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔ سحر کامران انہی گنے چنے رہنماؤں میں سے ایک ہیں جنہوں نے بطور رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کی متحرک رہنما کے طور پر نہ صرف پارلیمنٹ کے اندر اپنی بھرپور موجودگی دکھائی، بلکہ سفارتی محاذ پر بھی پاکستان کا مثبت تاثر دنیا کے سامنے پیش کیا،پارٹی کی بھی ترجمانی کا حق ادا کیا،قومی اسمبلی میں کبھی وہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نظر آئیں تو کبھی خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری سے ملاقاتیں کرتے نظر آئیں،

سحر کامران کا شمار پیپلز پارٹی کی ان پرعزم خواتین رہنماؤں میں ہوتا ہے جو نظریاتی وابستگی، ذہانت، تدبر اور بین الاقوامی فہم و فراست کی حامل ہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی کو نہ صرف مضبوط کیا بلکہ سفارتی میدان میں بھی ایک مؤثر اور مربوط آواز بن کر ابھریں۔بطور رکن قومی اسمبلی، سحر کامران نے مختلف پارلیمانی کمیٹیوں میں بھرپور کردار ادا کیا، سندھ میں پانی کا مسئلہ ہو یا پی آئی اے کی نجکاری، سحر کامران نے ہمیشہ عوامی جذبات کی ترجمانی کی، پاکستان کی عوام کا مقدمہ پارلیمنٹ میں لڑا، وہ نہ صرف قانون سازی میں سرگرم رہتی ہیں بلکہ انسانی حقوق، تعلیم، خواتین کے مسائل اور نوجوانوں کے لیے عملی اقدامات کے حق میں مضبوط آواز بھی بنی رہتی ہیں،

سحر کامران کا بین الاقوامی سطح پر کردار قابل ستائش ہے۔ انہوں نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کی اور وہاں اپنے مدلل مؤقف اور متوازن طرز گفتگو کے ذریعے ملک کے وقار میں اضافہ کیا۔ خلیجی ممالک خصوصاً سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کو اجاگر کرنا ان کی ایک اہم سفارتی کاوش ہے، جس پر انہیں مختلف حلقوں کی جانب سے سراہا بھی گیا،پاک روس تعلقات بارے بھی انکا کردار قابل تعریف ہے،سحر کامران نے خواتین کو سیاست میں بااختیار بنانے کے لیے بھی قابل قدر خدمات انجام دیں۔ ان کا ماننا ہے کہ خواتین کی شرکت کے بغیر کوئی بھی جمہوری عمل مکمل نہیں ہو سکتا۔ ان کی تقریریں، تحریریں اور عملی اقدامات خواتین کو سیاسی، سماجی اور اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کے عزم کا آئینہ دار ہیں۔

سحر کامران صرف ایک سیاستدان نہیں بلکہ ایک وژنری رہنما بھی ہیں۔ ان کی گفتگو میں تدبر، لب و لہجے میں وقار اور رویے میں شائستگی نمایاں ہوتی ہے، ان کے کام کا انداز جدید سفارتی اصولوں سے ہم آہنگ اور قومی مفاد پر مرکوز ہوتا ہے، وہ نئی نسل کے لیے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں، خصوصاً ان خواتین کے لیے جو سیاست اور سفارت جیسے شعبوں میں اپنا نام روشن کرنا چاہتی ہیں،سحر کامران پاکستان کی سیاسی و سفارتی تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔ ان کی انتھک محنت، حب الوطنی، اور پیپلز پارٹی کے منشور سے والہانہ وابستگی انہیں دیگر سیاستدانوں سے ممتاز کرتی ہے۔ وہ آج بھی سیاسی و سفارتی حلقوں میں ایک فعال، باشعور اور بااثر شخصیت کے طور پر جانی جاتی ہیں۔ پاکستان کو ایسے ہی باوقار اور نظریاتی سیاستدانوں کی ضرورت ہے جو قومی مفاد کو ہر چیز پر مقدم رکھیں۔

Shares: